گزشتہ روز میری ملاقات ایک عاشق زار سے ہوئی جو بیک وقت دو محبوبوں کا ذکر کر کے ٹھندی آہیں بھرتا تھا اور ساتھ ساتھ جیب سے کنگھی نکال کے بال بھی سنوارتا تھا ۔ان دو محبوبوں کا ذکر کرتے ہوئے اس پہ رقت طاری ہو جاتی تھی اور پھر وہ Dior میں ڈوبے ہوئے رومال سے آنکھوں کو تھپتھپانے کے بعد ٹائی کی ناٹ درست کرنے لگتا تھا ۔اس کے چہرے پر غم کی پرچھائیاں تھیں اور جوتے آئینے کی طرح صاف شفاف تھے میں نے اس کی یہ کیفیت دیکھی تو کہا!’’ اے برادر! اگر تیرا عشق صادق ہے تو پھر تیرا حال عاشقوں جیسا کیوں نہیں ؟‘‘اس نے رومال سے پسینہ پونچھنے کے بعد بغلوں میں (Deodorant) سپرے کرتے ہوئے پوچھا کیا مطلب؟میں نے کہا !’’ یہی کہ کسی ایک سے دل لگا ۔اس کے بعد شیو بڑھا۔گریباں چاک کر اور سر پر خاک ڈال کر جنگلوں کی طرف نکل جا ۔‘‘یہ سن کر اس نے میری طرف دیکھااور کہا!’’ اے برادر یوسف!تو صاف صاف کیوں نہیں کہتا کہ میں تیرے حق میں دستبردار ہو جاؤں !
’’میں نے اس شکی مزاج عاشق کو تاسف کی نظروں سے دیکھا اور اسے ملامت کرتے ہوئے پوچھا کہ اس کے ذہن میں ایسی گھٹیا بات کیونکر آئی اور پھر اس نے اس قدر بد گمانی سےکیونکر کام لیا اگر وہ ایسا کر گزرے تو میں نیکی کا بدلہ نیکی سے ادا نہیں کروں گا‘‘جس پر یہ شخص مذکور ہنسا۔ران ہاوزن شرٹ کے کالر پر سے گرد جھاڑی اور بولا! نہ میں نے کوئی گھٹیا بات کہی ہے اور نہ کسی بد گمانی سے کام لیا ہے ۔اگر میں تمہارے مشورے پر عمل کرتے ہوئے شیو بڑھا لوں،گریباں چاک کر بیٹھوں اور جنگلوں کی طرف نکل جاؤں تو ہفتے عشرے بعد تم ہر دو کے بارے میں یہ خبر پڑھو گے کہ’’بے وفا محبوبہ اپنے کسی آشنا کے ساتھ فرار ہو گئی اور عاشق غل غپاڑہ کرتے ہوئے پکڑا گیا ۔‘‘جب میں نے اس دیوانے کہ منہ سے یہ فرزانوں والی بات سنی تو جھک کر اس کے پاؤں پکڑ لیے اور کہا مرشد! دنیا بھر کے عاشقوں کے لیے کوئی پیغام دیتے جاؤ اس پر اس نے مجھے شفقت سے پکڑ کر اٹھایا اور کہا عاشقوں کے لیے میرا پیغام یہی ہےکہ’’ وہ دوران محبت صرف ایک آنکھ بند رکھیں اور دوسری کھلی رہنے دیں۔نیز وہ ایک متبادل محبوب کا بندوبست بھی ضرور کریں جس نے دونوں آنکھیں بند کیں یا کسی ایک کا ہو کر رہ گیا وہ ہمیشہ خون کے آنسو رویا‘‘اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی سپورٹس ماڈل کار اسٹارٹ کی اور فل ایکسی لیٹر دیتے ہوئے ایک کوچہ ء جاناں کو ہو لیا۔اس ہوش مند عاشق کے جانے کے بعد میں نے اس کی باتوں پر غور کیا تو ان کی صداقت کچھ اور واضح ہوئی میں نے محسوس کیا ہمارے ارد گرد جتنے کامیاب عاشق ہیں یہ وہی ہیں جنہوں نے اپنی ایک آنکھ کھلی رکھی ہوئی ہے اور ایک متبادل محبوب کا بندوبست بھی کیا ہوا ہے مثلاً میرے ایک دوست ہیں جو انقلاب کے عشق میں ہر وقت ٹھندی آہیں بھرتے ہیں ۔پتہ بھی کھڑکتا ہے تو ان کی نظریں دروازے کی طرف اٹھ جاتی ہیں کہ شاید وہ آ گئے ہیں مگر انہوں نے اس عشق میں اپنی دونوں آنکھیں بند نہیں ہونے دیں بلکہ ایک کھلی رکھی ہے جو ہر وقت یو ایس ایڈ پر لگی رہتی ہے:!ایک مولانا سے میری پرانی یاد اللّٰہ ہے دیندار بھی ان کے پاؤں چومتے ہیں اور ہم ایسے دنیا کے کتے بھی ان کے در پہ جانے کے لیے مجبور ہیں۔ کیونکہ ان کی خدا اور خدا وند دونوں تک رسائی ہے۔ایک ایسے مخیر سرمایہ دار کو بھی ہم جانتے ہیں جس کا ایک ہاتھ ہمہ وقت سخاوت کرتے اور دوسرا ہاتھ ہمہ وقت یہ سخاوت واپس لینے میں لگا رہتا ہے۔ایک ایسا حریت پسند میری نظروں میں ہے جو گفتگو حکومت وقت کے خلاف کرتا ہے اور لکھتا اس کے حق میں ہے ۔ایک بزرگ شاعر کو یہ کہتے سنا کہ 1965ء کی جنگ میں انہوں نے جو ترانے لکھے وہ اس نوع کے تھے کہ پاکستان کے علاوہ ہندوستان میں بھی مقبول ہوئے ۔
حزب اختلاف سے متعلق بعض لوگ حزبِ اقتدار کے دلوں اور بلوں میں بھی جگہ اور حصہ رکھتے ہیں اور ان کے علاوہ ہمارے ارد گرد پھلتے ہوئے کامیاب عاشقوں میں وکیلوں کا گروہ بھی شامل ہے جو قاتل اور مقتول دونوں کا مقدمہ بڑی کامیابی سے لڑتا ہے۔استاد ہیں جو فرعون پر لعنت بھیجتے ہیں اور کالجوں میں موسیٰ کی پیدائش روکنے کا فریضہ بھی پوری دیانت داری سے انجام دیتے ہیں ۔کچھ علماء ہیں جو حسین کا اسوہ بیان کرتے ہیں اور ہر دور میں یزید کی صفوں میں بھی نظر آتے ہیں ۔بعض لیبر لیڈر ہیں جو لیبر افسر کے طور پر بھی کام کرتے ہیں اور کچھ صحافی ہیں جو اپنے اخبار اور اپنے محکمے کے لیے بیک وقت رپورٹنگ بھی کرتے ہیں ان سب عاشقوں نے متبادل محبوب کا انتظام کیا ہوا ہے ۔یہ ایک آنکھ کھلی رکھنے والے عاشق ہیں یہ کانے عاشق ہیں!