• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آپ جیسے دوستوں اور مہربانوں کے کارہائے نمایاں سے میں اپنی اور اپنی حلیف جماعت کی انتخابات میں ناکامی کا دکھ کچھ عرصہ کے لئے بھول جاتا ہوں، تاہم میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ جب کبھی پاکستان تشریف لائیں تو مجھے شرف ملاقات ضرور بخشیں تاکہ آئندہ انتخابات میں مجھے اور میری منہ بولی پارٹی کو ناکامی کا منہ نہ دیکھنا پڑے۔ اگر آپ مصروف ہوں تو اپنے سفیر سے ملاقات کے لئے وقت دلا دیں اور اگر وہ بھی دستیاب نہ ہوں تو پھر امریکی سفارتخانے کے کسی بھی افسر کو حکم دے دیں کہ وہ مجھے ملاقات کا وقت دے تاکہ میں اس کے ساتھ تصویر اتروا کر اخبارات کو جاری کر سکوں ۔اس تصویر کے نیچے حسب ضرورت کیپشن اور خبر میں خود لکھوا لوں گا تاکہ اس تصویر اور خبر کے حوالے سے سیاسی تجزیہ نگاروں کی خدمات حاصل کر سکوں۔ بالفرض محال اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو پھر حکومت پاکستان کو ایک سرکلر جاری کر دیں کہ شیخ رشید احمد کا خاص خیال رکھا جائے۔
جناب صدر چونکہ میں بھی آپ کی لائن کا آدمی ہوں یعنی سیاست دان ہوں، نیز میرا شمار ان سیاست دانوں میں ہوتا ہے جو پاکستان میں آپ کی فوجیں اترے بغیر آپ کی حکومت بنانے میں آپ کے ممدومعاون ثابت ہوتے ہیں لہٰذا ایک بہی خواہ کے طور پر چند باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں، مثلاً مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ آپ کے ملک میں جو بھی الیکشن ہارتا ہے اپنی شکست تسلیم کر لیتا ہے اور فوراً کامیاب امیدوار کو مبارکباد کا پیغام بھیج دیتا ہے اب یہ بھی کوئی بات ہے ، آخر سیاسی رکھ رکھائو بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ آپ کے ہاں اپنی شکست کا کوئی جواز تو تلاش کرنا چاہئے ،آپ کی اجازت سے ایک گستاخی یہ بھی کرنا چاہتا ہوں کہ اگرچہ آپ کے ملک نے ترقی تو بہت کرلی ہے مگر معاف کیجئے آپ کو سیاست ٹھیک سے نہیں آتی ۔آپ کے ہاں جو بھی اقتدار میں آتا ہے جانے والوں کو برا نہیں کہتا۔ اب بھلا کوئی پوچھے کہ اگر گزشتہ حکومت ٹھیک ٹھاک تھی تو عوام نے انہیں ووٹ کیوں نہیں دیئے؟ آپ کے ملک میں بھی وہ سب کچھ ہوتا ہو گا جو ہمارے ملک میں ہوتا ہے مگر آپ بالکل خاموش ہو جاتے ہیں کبھی یہ نہیں کہتے کہ گزشتہ حکومت نے ملک کو تباہ کر دیا ہے وہ ہمارے لئے مسائل ہی مسائل چھوڑ گئی ہے ۔اب یہ بھی کوئی سیاست ہے کہ برادرم کینیڈی صاحب قتل ہوئے اور کوئی اسکینڈل نہ بنا بلکہ ان کی جگہ بزرگوار م جانسن صاحب آ گئے اور کام کرنا شروع کر دیا ۔پھر محبان گرامی فورڈ، نکسن اور ریگن صاحب نے بھی بغیر کسی اسکینڈل کا سہارا لئے اپنی حکومت بنائی اور کام میں مگن ہو گئے ۔قبلہ گاہی ریگن صاحب نے تو کمال ہی کر دیا اچھا بھلا قاتلانہ حملہ ہوا گولی بھی لگی، آسانی سے پندرہ بیس مخالفین پر مردہ ڈال سکتے تھے مگر نہیں جبکہ تیسری دنیا کے ممالک کی سیاست تو اسکینڈلز ہی کی مرہون منت ہوتی ہے ۔ ہم تو پانامہ لیکس میں وزیر اعظم کو بھی ٹارگٹ بنا لیتے ہیں جس میں ان کا نام ہی نہیں ہوتا ۔ صاحب آپ نے تو اپنے ملک میں سیاست کے کھیل کو سیدھا کمپیوٹر کی طرح بنا دیا ہے ۔آپ بائونسر ،گگلی ، چھکے سے اپنے ملک کے ناظرین کو کیوں محروم رکھتے ہیں، صرف دوسرے ملکوں میں اپنے اس عظیم فن کا مظاہرہ کیوں کرتے ہیں ؟
برادرمحترم !آپ سے کرنے کی بہت سی باتیں ہیں جو میں خط میں تحریر نہیں کر سکتا:لہٰذا اگر آپ چاہیں تو میں بعض کنفیڈنشل قسم کے مشورے دینے کے لئے حاضر ہونا چاہتا ہوں ۔ آپ مجھے گرین کارڈبھجوا کر منگوا سکتے ہیں۔ میرا آنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ میں نے امریکہ میں منعقد ہونے والے آئندہ انتخابات میں آپ کی پارٹی کو ہر قیمت پر جتانے کیلئے ایک انتہائی جامع فارمولا تیار کیا ہے جو میں آپ کے علاوہ کسی اور کے حوالے نہیں کر سکتا ۔ یاد رہے کہ اس فارمولے کا تھوڑا سا حصہ پاکستان میں مختلف انتخابات میں استعمال کیا جاتا رہا ہے ۔اللہ جانے کافی عرصے سے ہمارے ہاں یہ کام کیوں نہیں ہو رہا ؟ آپ براہ کرم مجھے جلد سے جلد خدمت کا موقع دیں، اگر آپ نے میرا منصوبہ میری موجودگی کے بغیر استعمال کرنے کی کوشش کی تو کہیں اس مریض جیساحال نہ ہو جسے ڈاکٹر نے دوائیاں دیں ایک کھانے کے لئے اور ایک مالش کے لئے ،موصوف نے مالش والی دوا کھالی اور کھانے والی دوا سے پورے جسم کی مالش کرڈالی ۔
براہ کرم بیگم صاحبہ کو اور اپنے خاص وز رائے کرام کو میرا سلام کہئے گا آپ کا سیاسی بھائی شیخ رشید احمد (راولپنڈی والے)
تازہ ترین