غزہ (اے ایف پی، جنگ نیوز) غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بمباری اور امداد کیلئے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر فائرنگ اور حملوں کے نتیجے میں 87فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے، شہداء میں امداد کے منتظر 34فلسطینی بھی شامل ہیں جنہیں امریکی و اسرائیلی حمایت یافتہ متنازع امدادی مراکز کے قریب نشانہ بنایا گیا ، دو ماہ میں متنازع امدادی مراکز پر اسرائیلی فورسز کے حملوں میں شہید افراد کی تعداد 800ہوگئی ہے ، فلسطینی ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کے غزہ سے مکمل انخلا کے منصوبوں پر مذاکرات تعطل کا شکار ہوکر رہ گئے ہیں ،ایک دوسرے ذریعہ نے بتایا کہ ثالثوں نے اسرائیل اور حماس سے کہا تھا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی قطری دارالحکومت آمد تک مذاکرات ملتوی کر دیں، اقوام متحدہ نے ہفتے کے روز خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی میں ایندھن کی شدید قلت "نازک سطح" پر پہنچ گئی ہے، جس سے جنگ زدہ فلسطینی علاقے میں مصائب میں مزید اضافے کا خطرہ ہے۔اقوام متحدہ کی سات ایجنسیوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ "غزہ میں ایندھن بقا کی ریڑھ کی ہڈی ہے"۔انہوں نے روشنی ڈالی کہ ایندھن "اسپتالوں، پانی کے نظام، صفائی کے نیٹ ورکس، ایمبولینسوں، اور انسانی ہمدردی کے آپریشنز کے ہر پہلو کو چلانے کے لئے" ضروری ہے، اس بات پر زور دیا کہ بیکریوں کو بھی کام کرنے کے لئے ایندھن کی ضرورت ہے۔ تفصیلات کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کےلئے حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات، اسرائیل کی جانب سے علاقے میں فوج برقرار رکھنے کی تجاویز کی وجہ سے تعطل کا شکار ہیں، یہ بات مذاکرات سے واقف دو فلسطینی ذرائع نے ہفتے کے روز اے ایف پی کو بتائی۔دونوں فریقوں کے وفود نے گزشتہ اتوار کو قطر میں بات چیت شروع کی تھی تاکہ 21ماہ سے جاری تنازع کو عارضی طور پر روکنے پر اتفاق کیا جا سکے۔دریں اثنا، اسرائیل نے غزہ پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں ۔اسرائیلی طیاروں نے محفوظ قرار دیئے گئے علاقے پر بھی بمباری کی ہے۔غزہ سٹی کے ایک علاقے میں رات بھر کے حملے کے بعد بسام حمدان نے اے ایف پی کو بتایا، "ہم سب عام طور پر یہاں اس لئے آئے تھے کیونکہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ یہ ایک محفوظ علاقہ ہے۔