…سیّد آفتاب حسین…
اُداسی کرکے اِشارہ اُسے بلاتی ہے
وہ غم کی شمع سرِشام ہی جلاتی ہے
مٹا سکے گا نہ لکھا وہ حالِ دوراں کا
دل چٹان کو اِک سرزنش پلاتی ہے
چمن میں لالہ و گل پوری آب و تاب سے ہیں
انہی کی دید مئے آشتی پلاتی ہے
اجل کے آگے کسی کی بھی دال گل نہ سکی
خدا کی ذات ہی انسان کو چلاتی ہے