کوئٹہ(سٹی ڈیسک)محکمہ جنگلات و جنگلی حیات نے صوبہ کی خالی اسامیوں کا اشتہار چھپوا کر صوبہ کے سب سے پسماندہ ترین جس کے باسی آج کے جدید دور میں بھی بد ترین غربت بھوک اور افلاس بے علمی نا خواندگی جہالت کسمپرسی اور خط غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں کے ساتھ مذاق کردیا ڈویژن کی سطح پر اعلان کردہ پوسٹوں میں ضلع قلعہ عبداللہ چمن کے حصے میںمحض فارسٹ گارڈ نائب قاصد اور گیم واچر کی چھ پوسٹیں آئیں اگر اس کی تقسیم کار میں تحصیلوں کو بنیاد بنا کر بھرتیاں کی جائیں تو بھی علاقے زیادہ اور آسامیاں کم پڑ جائیں گی مثلاً ضلع میں کل چار اور اس کے علاوہ سب تحصیل بھی ہیں اعلان کردہ اسامیوںمیں صرف لورالائی کیلئے 43پوسٹیں رکھی گئیں جبکہ ضلع قلعہ عبداللہ کیلئے اعلان کی گئی پوسٹوں کااسکیل بھی دو سے پانچ کے درمیان ہے یعنی کلیدی گریڈ کی اسامیوں سے بھی اس علاقے کو محروم رکھا گیا جس سے پسماندہ علاقوں کے باشندوں میں احساس محرومی اور کمتری پائی جاتی ہے حالانکہ اس صوبے کے حکمرانوں کو اکثر مرکز سے نا انصافی اور وسائل کی تقسیم میں امتیازی سلوک کا گلہ شکوہ رہتا ہے ان کا خود یہ حال ہے نوکریوں کی اس غیر منصفانہ تقسیم سے بے روزگاروں میں شدید غم و غصے اور ما یوسی کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے اس نا انصافی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کو نہ صرف مسترد کردیا ہے بلکہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ چمن ضلع قلعہ عبداللہ کو بھی وہ حق دیا جائے جو صوبہ کے باقی دیگر اضلاع کو دیا جاتا ہے کیونکہ یہاں بھی قائم قدیم جنگلات کے آثار تیزی سے مٹ رہے ہیں جنگلات کا صفایا ہورہا ہے اہل قابل با صلاحیت پڑھے لکھے خواندہ گریجویٹ و پوسٹ گریجویٹ بےروزگار نوجوانوں نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صرف چمن تحصیل کی آبادی اس وقت بارہ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے تو باقی ضلع کے نفوس ملا کر لاکھوں میں بن جاتی ہے ایک تو پچھلے تین سال سے بھرتیاں ہوئی ہی نہیں اب ا گر مشتہر کی گئیں ہیں تو اتنی کم تعداد میں پوسٹوں کا اشتہار دینا سنگین مذاق ہے یہ غیر منصفانہ تقسیم ہر گز قبول نہیں اتنی بڑی آبادی والے شہر کیلئے پوسٹوں میں تعداد میں اضافہ اور دیگر محکموں میں بھی کلیدی پوسٹیں مشتہر کی جائیں۔