• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان میں مبینہ طور پر پسند کی شادی کرنے والے ایک جوڑے کو سرعام گولیاں مار کر قتل کردیے جانے والی ویڈیو نے ہر حساس اور باشعور شخص کو سخت کرب میں مبتلا کردیا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بیس سے زیادہ مسلح افراد کے سامنے قرآن پاک ہاتھوں میں تھامے اورمکمل حجاب کے ساتھ موجودایک لڑکی کہتی ہے کہ صرف گولی مارنے کی اجازت ہے اور کسی بات کی نہیں، جس کے بعداسے گولیوں سے چھلنی کردیا جاتا ہے۔ پھر یہی عمل اس کے مبینہ شوہر کے ساتھ دہرایا جاتا ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی کے مطابق ریاست کی مدعیت میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا جاچکا ہے اور پولیس نے گیارہ ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔ تاہم باقاعدہ تحقیقات ہی سے اصل حقائق کا پتا چلے گا۔ ملک بھر میں قومی رہنماؤں اور عوام کی جانب سے اس سفاکانہ کارروائی کی شدید مذمت کے ساتھ ایسے واقعات کے مستقل سدباب کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔یہ امر واضح ہے کہ غیرت کے نام پر کسی عورت یا مرد کا اس طرح قتل کوئی شرعی اور قانونی جواز نہیں رکھتا ۔ ممتاز دیارالافتاء کے مطابق ایک عاقل و بالغ لڑکی والدین کی رضامندی کے بغیر بھی شادی کرسکتی ہے اگرچہ ایسا کرنا پسندیدہ نہیںجبکہ سراسر ناجائز صنفی تعلقات پر بھی سزا دینا مجاز عدالت ہی کا کام ہے، لوگوں کا خود ایسا کرنا قانون اپنے ہاتھ میں لینے کے مترادف ہے جس پر وہ سزا کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔ آٹھ دہائیوں میں بھی ملک میں ایسی سنگدلانہ اور غیر انسانی قبائلی روایات کا سدباب نہ ہوپانا افسوسناک ہے ۔وقت کا تقاضا ہے کہ کم ازکم اب ایسے تمام رسوم و رواج کے مکمل خاتمے کیلئے مؤثر قانون سازی کرکے سختی سےاس کا نفاذ عمل میں لایا جائے۔نیز اس ضمن میں اسلامی شریعت کے اصل تقاضے بھی واضح کیے جائیں جن کی رو سے ہر عاقل وبالغ مسلمان لڑکی کو اپنی پسند کی شادی کا حق حاصل ہے اور اس کی مرضی کے بغیر اسے کسی کیساتھ شادی پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔

تازہ ترین