• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ: فلسطینیوں کو بےدخل کر کے اسرائیلی آباد کاروں کیلئے اسمارٹ سٹی بنانے کا منصوبہ

—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

غزہ میں اسمارٹ سٹی کے قیام کے نام پر اسرائیل میں ضم کرنے اور مقامی آبادی کو بےدخل کرنے کو قانونی ماہرین نے فلسطینیوں کی نسل کشی سے تعبیر کیا ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ میں دائیں بازوں کے سیاستدانوں اور آباد کاروں نے تباہ حال غزہ سے وہاں کے مقامی آباد کو زبردستی بےدخل کرکے آباد کاروں کے لیے پُرآسائش رہائشی منصوبہ بنانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

غزہ کی پٹی میں آبادکاروں کو بسانے کے لیے 8 لاکھ 50 ہزار گھروں کی تعمیر کے ساتھ ایسا جدید اسمارٹ سٹی بنانے کا ماسٹر پلان پیش کیا گیا ہے جو کرپٹو کرنسی کی لین دین کا بڑا مرکز ہوگا۔ اس تصور کے بارے کہا جارہا ہے کہ اس کا مرکزی خیال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سے لیا گیا ہے جب انہوں نے غزہ کو مشرق وسطیٰ کا ’ریویرا‘ کہا تھا۔

قانونی ماہرین نے اس مجوزہ منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جس میں غزہ کی 20 لاکھ آبادی کو زبردستی گھر سے بےگھر کرنے کی بات کی جارہی ہے، ماہرین نے اس منصوبے کو نسل کشی سے تعبیر کیا ہے۔

اسرائیل میں انسانی حقوق کے حوالے سے نمایاں وکیل مائیکل سیفارڈ نے واضح طور پر کہا کہ یہ منصوبہ عالمی قوانین کی رو سے نسل کشی جیسا ہے اور انسانیت کے خلاف جرم تصور کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنگی جرم چاہے چھوٹے پیمانے پر کیا جائے لیکن یہ انسانیت کے خلاف ایک بڑا جرم ہوگا۔

اسرائیلی پارلیمنٹ کینسیٹ میں غزہ ریویرا کے مجوزہ منصوبے پر کانفرنس ہوئی جس میں اسرائیلی وزیرِخزانہ بزالیل اسمورٹریچ نے اظہار خیال کیا۔ ان پر برطانیہ میں داخلے پر پابندی ہے۔

اس کانفرنس پر اسرائیلی ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے اور وزیرِ خزانہ کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا جارہا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید