امراضِ قلب کی وجہ سے ملک میں 30 فیصد سے زائد اموات ہو رہی ہیں۔
دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ملک میں امراضِ قلب کی وجہ سے سالانہ تقریباً 4 لاکھ افراد کی جانیں جا رہی ہیں۔
اس صورتحال کے پیشِ نظر ماہرینِ صحت اور پالیسی سازوں نے امراضِ قلب کی روک تھام، بروقت تشخیص اور علاج کو ممکن بنانے کے لیے ترجیح دینے کے لیے فوری اور ملک گیر اصلاحات کرنے پر زور دیا ہے۔
پاکستان کارڈیک سوسائٹی (پی سی ایس) کے صدر ڈاکٹر راج کمار نے امراضِ قلب کے بارے میں آگاہی کیلئے سکھر میں منعقد کیے گئے سیشن میں کہا کہ پاکستان کو کارڈیو واسکیولر ایمرجنسی صورتحال کا سامنا ہے، امراضِ قلب میں مبتلا ہونے والے 30 سال سے زائد عمر کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد میں تشویشناک بات یہ ہے کہ وہ اعلیٰ درجے کی coronary artery disease میں مبتلا ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ صورتحال نہ صرف صحت عامہ کے لیے چیلنج ہے بلکہ قومی ترقی کے لیے بھی مسئلہ ہے کیونکہ ایک بیمار افرادی قوت قوم کو آگے نہیں لے جا سکتی۔
ڈاکٹر کمار نے مزید کہا کہ غیر محفوظ طرز زندگی، ناقص غذائیت، تمباکو نوشی، ذیابیطس اور دل کی صحت کے بارے میں آگاہی نہ ہونا اس بگڑتی ہوئی صورتحال میں کلیدی معاون ہیں اس لیے ہمیں ناصرف اپنے مریضوں بلکہ صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کو بھی تعلیم دینی چاہیے۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کے تربیتی سیشن پورے ملک میں باقاعدگی سے منعقد ہونے چاہئیں کیونکہ ہم یہ انتظار نہیں کر سکتے کہ ڈاکٹرز سیکھنے کے لیے ہمارے پاس آئیں اس لیے ہمیں خود ان کے پاس اُنہیں سکھانے کے لیے جانا چاہیے۔