وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن کے لیے بھر پور کردار ادا کر رہا ہے، پہلگام واقعے کا ہم پر بے بنیاد الزام عائد کیا گیا، ہم نے دنیا کو کہا کہ پہلگام واقعے پر غیر جانبدار تحقیقات کرائی جائیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ملک ہے، دہشت گردی کے شکار ملک کو کیسے دہشت گردی کا ذمے دار ٹھہرایا جاسکتا ہے، پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کو بیرونی پشت پناہی حاصل ہے، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے فوجی، شہری، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور بچے شہید ہوئے۔ ثبوت ہیں کہ یہ کوششیں غیر ملکی فنڈنگ اور بھارت کی حکمتِ عملی سے پاکستان کو اندر سے غیر مستحکم کرنے کے لیے کی گئیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی کوششیں پرانی اور منظم ہیں، پاکستان ہمیشہ سے بھارت کے پروپیگنڈے اور غلط معلومات کا ہدف رہا ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ بھارت میں ہندوتوا نظریہ امن کے لیے بڑا خطرہ ہے، بھارت نے جنوبی ایشیا کا امن سبوتاژ کرنے کی پوری کوشش کی، بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی قابلِ قبول نہیں، ہم نے سفارتی سطح پر دنیا کے سامنےاپنا بیانیہ پیش کیا، پانی ہماری بقا ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو ایک مختلف نظریے سے دیکھنا ہوگا، پاکستان ہر طرح کی جارحیت کا بھر پور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، معرکہ حق کے بعد مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر دوبارہ زندہ ہوگیا ہے، کشمیر کا تنازع سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، عالمی سطح پر بھارت کی رسوائی اور پاکستان کی سنوائی ہو رہی ہے، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں، پاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اصل خطرہ پروپیگنڈے کی جنگ ہے جس کا مقصد پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے، ہمارے خلاف بیانیے اور جھوٹے الزامات مسلط کیے گئے لیکن ہم نے ہر میدان میں دفاع کیا، یہ جنگ ہم نے اپنی سلامتی کے لیے لڑی لیکن اس سے دنیا بھی محفوظ ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سفارت کاری نے دنیا کو بھارت کے رویے پر سوال اٹھانے پر مجبور کیا، پلواما واقعے کے بعد بھارت نے شفاف تحقیقات کے بجائے جارحیت کا راستہ اپنایا، بھارت کے الزامات جھوٹ اور بے بنیاد نکلے، بھارت میں سول سوسائٹی اور میڈیا بھی مودی حکومت کے رویے پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔