• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جدید دنیا کے نئے تقاضوں سے ہم آہنگ پنجاب میں ڈیجیٹل الیکٹرک اور کاربن فری سفری سہولیات کے ایک نئے باب کا اضافہ ہونے جارہا ہے ۔ چین کے تعاون سے سی پیک کے تحت بننے والی اورنج لائن میٹرو ٹرین لاہور کے بعد پنجاب کے ابھرتے ہوئے معاشی حب لاہور میں بین الاقوامی اربن ٹرانسپورٹ کے منظر نامے میں ٹریک کے بغیر ،ٹکٹ کے بغیر اور بیٹری سے چلنے والی پہلی الیکٹرک میٹرو سب وے پاکستان میں آ چکی ہے ۔ یہ جدید سڑک پر چلنے والی سب وے چینی کمپنی نورنکوانٹر نیشنل کی مدد سے 21جولائی2025کو پاکستان میں درآمد کی جا چکی ہے ۔ یہ کمپنی اورنج لائن میٹرو ٹرین لاہور کو ساڑھے چار سال سے پیشہ وارانہ مہارت کے ذریعے کامیابی سے چلا کر پاکستان میں جدید سفری سہولیات کی بنیاد ڈال چکی ہے اور ضلع لاہور کی ڈیڑھ کروڑ سے زائد آبادی کو آرام دہ ،تیز تر ین ،کاربن فری اور ٹریفک کی پیچیدگیوں سے آزاد سفری سہولیات ہر دم باہم پہنچا رہی ہے ۔ سڑک پر چلنے والی سب وےSuper Autonomous Rapid Transit پہلے فیز میں ٹھوکر نیاز بیگ سے ہربنس پورہ اور گلبرگ کے علاقوں میں دوڑے گی ، اسے پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے پانچ سالہ ٹرانسپورٹ ماسٹر پلان کے مطابق عملی جامہ پہنایا جارہا ہے۔ اگست کے دوسرے ہفتے میں اس کو لاہور ایکسپو سنٹرمیں نمائش کیلئے پیش کیا جائے گا جہاں حکومتی افسران کو اس کے جدید طریق کار اور تکنیکی پہلوئوں سے روشناس کرایا جائے گا۔ اپریل2021کو اس ٹرانسپورٹ ٹیکنالوجی کو چین کے صوبے جیانگ سو میں روشناس کروایا جا چکا ہے ۔ SRTٹیکنالوجی پر منحصر عوامی سفر کی سہولت کو جدید تقاضوں سے لبریز کرنے پر چینی سول انجینئرنگ سوسائٹی کو چین کا بہترین کارکردگی کا ایوارڈ بھی مل چکا ہے ۔SRT کی جدید سفری سہولیات اور ٹیکنالوجی کے ذریعےسڑک پر چلنے والی ' سب وے 'متحدہ عرب امارات ، ملائیشیااور ترکیہ میں بھی کامیابی سے چل رہی ہے ۔ لاہور میں اسکی کامیابی کے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے بعد اس کو پاکستان کے دوسرے شہروں میں بھی چلایا جائے گا۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین لاہور کے ترجمان طحہ خان عزیزی کے مطابق اس جدید ، ڈیجیٹل ، کاربن فری اور تیز رفتار SRTمیٹرو ٹرام کو چینی کمپنی نورنکو انٹر نیشنل نے پاکستان میں لا کر ثابت کر دیا ہے کہ چینی کمپنی پاکستان میں حکومت کے ساتھ مل کر جدید سفری سہولیات کو نئی بلندیوں پر لے جانا چاہتی ہے ۔ لاہور میں چینی قونصلیٹ کے قونصل جنرل ژائو شیریں نے بتایا ہے کہ یہ جدید سفری سہولت صرف SRTٹیکنالوجی کا نام نہیں جس سے سمارٹ اور گرین ٹرانسپورٹ کے نئے باب کا اضافہ ہوگابلکہ یہ پاکستان اور چین کی دوستی اور ٹرانسپورٹ تعاون کے باب کو نئی شکل اور سمت دے گی۔اورنج لائن میٹرو ٹرین لاہور کی طرح SRTٹرانسپورٹ ٹیکنالوجی سے سفری اوقات اور ہوائی آلودگی میں کمی واقع ہو گی۔ ماحول دوست خصوصیت سے مزین یہ SRTسب وے ٹرام 25 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلے گی اور بآسانی بیک وقت 300سے زائد مسافروں کو سفری سہولیات کا فائدہ پہنچائے گی۔2025کا سال چین اور پاکستان کے درمیان 74سالہ سفارتی تعلقات کے قیام کی تقریبات کا سال ہے ،اس تناظر میں چین کے تعاون سے SRTپر منحصر جدید ٹرانسپورٹ کی آمد پاک چین تعلقات کو مزید توانا اور مستحکم کرے گی ۔ پنجاب ایمر جنسی سروس ریسکیو 1122کے مطابق دنیا میں سالانہ 13لاکھ لوگ سفری حادثات کے نتیجے میں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور 50ملین کے قریب زخمی ہوتے ہیں۔ ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان میں ان حادثات کا تناسب 90فیصد ہے ۔ SRTٹیکنالوجی سے چلنے والی اس سفری سہولت سے پاکستان اقوام متحدہ کے 2030کے گلوبل ایجنڈے کو پورا کرے گا جس سے سفری حادثات میں اموات آدھی رہ جائیں گی ۔

تازہ ترین