• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کچھ عمارتوں سے جڑی یادیں اتنی خوشگوار ہوتی ہیں کہ وہ دل میں بس جاتی ہیں۔ برسوں پہلے جب میں شعبہ فلسفہ میں زیرتعلیم تھی، ایم اے کا مقالہ لکھنے کے دوران اپنے پورے گروپ کیساتھ لارنس گارڈن میں نئی نئی قائم قائد اعظم لائبریری جانا شروع کیا تو عجیب سرخوشی اور کشادگی کا احساس ہوا۔ تعلیمی اداروں کی لائبریریوں کے مقابلے میں یہ پرشکوہ عمارت ، اندر رکھا اعلیٰ سازو سامان، باہر کا دلفریب ماحول بہت بھلا لگا، پڑھتے پڑھتے تھک جاتے تو کچھ دیر خوشگوار ماحول میں چہل قدمی کرتے، دہی بھلے کھاتے ، چائے پیتے اور پھر مطالعہ شروع کر دیتے۔ مجھے یہ ماحول اتنا پسند آیا کہ جیب خرچ قربان کر کے ممبر شپ حاصل کی۔ پی ایچ ڈی کے دوران اکثر وہاں جانا ہوا، تحقیقی مقالے میں معاون کتب کے علاوہ جب بھی موقع ملا فلسفے،ادب اور معاشرت پر موجود انمول کتابوں سے بھی استفادہ کیا۔ اب جب بھی مال روڈ سے گزرتی ہوں دانش کے اس مرکز کیلئے نگاہوں سے پھوٹے ہزاروں سلام اور دل سے نکلی دعائیں فضا میں بکھرتی محسوس ہوتی ہیں تو ایک عجیب خوشگواریت تن من پر طاری ہو جاتی ہے۔ قائد اعظم لائبریری کی عمارت برطانوی طرز تعمیر کا نادر نمونہ ہے۔ 1866ء میں پرشکوہ گنبدوں، بلند ستونوں، خوبصورت دروازوں، سیڑھیوں، لابیوں، بڑے ہالز اور کشادہ برآمدوں والی یہ عمارت انگریزوں نے اپنی گپ شپ، تفریح اور تقریبات کیلئے جیم خانہ کلب کے طور پر تعمیر کی تھی۔1981ء میں پنجاب حکومت کی عمل داری میں آنیکے بعد اسکا بہترین مصرف لائبریری کی صورت میں سوچا گیا اور 1984ء میں اسے قائد اعظم لائبریری بنا دیا گیا۔ اپنی کئی خوبصورتیوں کے باعث بہت جلد یہ لائبریری پاکستان کی چند بڑی لائبریریوں کی فہرست میں شامل ہو گئی۔ یہاں پر محققین، طلبا، اور کتب بینی کے شائقین کیلئے ڈیڑھ لاکھ سے زائد نادر کتابیں اور رسائل موجودہیں۔ ای-لائبریری، انٹرنیٹ، اور ڈیجیٹل ریسرچ ڈیٹابیسز کی سہولت بھی دستیاب ہے،جمخانہ کلب والی عمارت کے علاوہ جدید سہولیات سے آراستہ نیا بلاک بھی بنایا گیا ہے۔ قدرتی ماحول، بلند درخت، سبزہ، پھول، چہل قدمی کے ٹریک اور وسیع لان کے علاوہ لاہور کے وسط میں مال روڈ پر موجود یہ لائبریری لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی رہتی ہے۔ لیکن اسکو وہ اہمیت نہ حاصل ہو سکی جس کی یہ حقدار تھی۔میں کیونکہ اسکے گزشتہ بورڈ آف گورنرز میں بھی شامل تھی اسلئے زیادہ تر یہی دیکھا گیا کہ یہاں تعینات ہونیوالے سول سرونٹس زیادہ دیر رْکنا پسند نہیں کرتے تھے اسلئے روٹین کے کاموں کے علاوہ کوئی بڑی پیش رفت سامنے نہ آسکی۔ کاشف منظور کے بطور ڈی جی تعیناتی کے بعد اس ادارے کو جو معتبر مقام حاصل ہوا ہے، صاحب بصیرت لوگ اب یہاں پوسٹنگ کی تمنا کیا کرینگے۔ کاشف منظور مطالعے کا شوق رکھنے والا افسر اور لکھاری ہے۔ بہت عمدہ ادبی گفتگو کرتا اور خوبصورت نثر لکھتا ہے۔ اسکے مضامین ادبی اور تحقیقی حلقوں میں بہت سراہے جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اس کی ذاتی کاوش نے اس لائبریری کو مرکز نگاہ بنا دیاہے۔ آئے روز خبروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے غیر ملکی مندوبین ، سفارت کاروں ، ادیبوں ،سیاستدانوں ، فنکاروں اور طلبا کے مختلف وفود کو اس خوبصورت عمارت کا دورہ کرتے دیکھ کر دلی خوشی ہوتی ہے۔ ادبی نشستیں، کتاب میلے اور سیمینارز تسلسل کیساتھ منعقد ہونیکی وجہ سے لائبریری میں آنے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ان کاوشوں میں پنجاب اسمبلی اور یونیورسٹیوں سمیت مختلف معتبر اداروں کیساتھ باہمی معاہدے کئے گئے ہیں۔دسمبر 2024ءمیں امریکی حکومت کی مدد سے لنکن کارنر جدید ترین اسمارٹ لائبریری کا قیام عمل میں لایا گیا،تیس ہزار نئی کتابیں شامل کی گئیں۔قائداعظم لائبریری کی تاریخ پر مبنی کافی ٹیبل بک،ہر ہفتے ادبی اور علمی پروگراموں کا سلسلہ، طالبعلموں اور ریسرچ اسکالرز کیلئے خصوصی گوشے قائم کرنا واقعی قابل تحسین ہے۔ قائداعظم لائبریری کی عمارت اب ادیبوں، صحافیوں اور دانشوروں کیلئے ادبی بیٹھک اور پاک ٹی ہاؤس کا درجہ اختیار کر چکی ہے۔ یہ لائبریری ہماری روحانی طبیب بن سکتی ہے۔اگر آپ کے پاس وقت ہے تو گھر بیٹھ کرکڑھنے کی بجائے اس لائبریری کا دورہ کیجئے ، اپنی من پسند کتابوں کا مطالعہ شروع کیجئے ، کچھ دیر پھولوں درختوں اور سبزے کیساتھ مکالمہ کرتے ہوئے چہل قدمی کیجئے ،خود کو عجیب سکون اور سرشاری کے عالم میں محسوس کریں گے ،کتاب سے محبت کر کے زندگی اور دنیا کو سنوارنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

تازہ ترین