چین میں پہاڑوں کو تراش خراش کر ایکسپریس وے کیلئے راستہ بنالیا گیا۔
چین کے پہاڑی صوبے گوئژو میں ایک ایکسپریس وے کی تعمیر کے پیچھے ایک نیا فلسفہ پیش کیا گیا ہے کہ جس کے مطابق جب پہاڑوں کو ہموار کیا جاسکتا ہے تو پھر سرنگیں کھودنے کی کیا ضرورت ہے۔
گوئژو صوبے کے ہواجیانگ گرینڈ کینین پل کے بارے میں لکھا جا چکا ہے جس کا جلد ہی افتتاح ہونے والا ہے یہ دنیا کا سب سے اونچا پل ہوگا (625 میٹر بلند) جو کہ دریائے بیپان کی وادی کے اوپر سے گزرے گا لیکن گوئژو کے پہاڑوں سے گزرنے والی ایکسپریس وے لوگوں کی بہت زیادہ توجہ حاصل کر رہی ہے، یہ ہواجیانگ گرینڈ کینین پل تک جاتی ہے۔
اس متاثر کن انفرااسٹرکچر پروجیکٹ کی وائرل ہونیوالی ویڈیوز سے سوشل میڈیا پر تنازع کھڑا ہوا ہے کیونکہ اسے دیگر سڑکوں سے الگ انداز میں بنایا گیا ہے۔
چینی انجینئروں نے پہاڑوں کے درمیان ٹاورز کھودنے یا ان کے ارد گرد سڑک بنانے کے بجائے گوئژو لوآن ایکسپریس وے کے لیے جگہ بنانے کا فیصلہ کیا اور پہاڑوں کی شکل بدل دی، اس مقصد کے لیے انھوں نے انکی تراش خراش کی ہے۔
واضح رہے کہ چینی صوبہ گوئژو کا 92 فیصد حصہ پہاڑوں اور چٹانوں پر مشتمل ہے، جس کی وجہ سے یہ فوٹوگرافی کے لیے تو بہترین مقام ہے لیکن عام مسافروں اور سفر کرنے والوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بھی ہے۔
تاہم ہواجیانگ گرینڈ کینین پل اور لوآن ایکسپریس وے جیسے منصوبے گاڑی والوں کے لیے سہولتیں فراہم کرنے کے لیے شروع کیے گئے ہیں، لیکن ماحولیاتی ماہرین نے ان کے مقامی ماحول پر پڑنے والے اثرات پر تنقید کی ہے۔
اگرچہ منصوبہ سازوں کا کہنا ہے کہ سڑک بنانے کے لیے انکے پاس پہاڑوں کی چوٹیاں کاٹنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، لیکن بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ ماحول کو نقصان پہنچانے والے اور پہاڑوں کی شکل بگاڑنے والے اس انتہائی اقدام سے بہتر آپشنز دستیاب تھے۔