دنیا کا ہر مظہر علت و معلول کی رسی سے بندھا ہواہے، کائنات پوری سچائی سے بنائے گئے قوانین کی پابند ہے۔ کبھی ان سے روگردانی نہیں کرتی ،یہ جانتے ہوئے کہ فطرت کی طاقت کے سامنے کوئی ٹیکنالوجی کام نہیں کرسکتی۔ لوگ اس کے رستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے باز نہیں آتے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں پاکستان ابتدائی نمبروں میں ہے،اسکے باوجود لوگوں کی سوچ اور عمل میں ذرا سی تشویش اور بچاؤ کی کوشش شامل نہیں۔فطرت کے الارمنگ ردعمل اور غم و غصّے کو دیکھتے ہوئے ہمیں فطرت کو راضی اور پرسکون کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ فطرت دوبارہ پہلے کی طرح ہماری دوست بن کر اپنی نعمتیں اور محبتیں ہم پر نچھاور کرنا شروع کردے۔ زمین کا توازن قائم کرنے کیلئے پہاڑ اور مختلف جانداروں کی افزائش اور آب و ہوا کو مناسب درجے تک رکھنے کیلئے جنگلات بنائے گئے، انھیں کاٹ کرتوازن خراب کرنا ہماری غلطی ہے،پہاڑی علاقوں میں بے ہنگم تعمیرات کرنا ہماری غلطی ہے،قدرتی ندی نالوں اور دریاؤں کے راستوں کی بندش کرنا ہماری غلطی ہے۔ دھوئیں اور غلیظ گیسوں سے فضا کو مکدر اور شدید گرمی سے ہم کنار کرنا ہماری غلطی ہے ،ہمارے سائنسدانوں نے لوگوں کی آسائش کیلئے ائیر کنڈیشنر بنا دئیے اندر بیٹھے لوگوں کیلئے دنیا جنت بن گئی مگر باہر والوں کیلئے عذاب کہ ان کے آئوٹرز سے نکلنے والی آگ کا سدباب اور تدارک نہیں کرسکے۔ اپنے رہن سہن میں تبدیلی کرنے کو تیار نہیں۔اپنا محاسبہ کرنے کی خواہش نہیں رکھتے۔دنیا کے کسی بھی ملک میں موسمی اثرات سے جڑا کوئی حادثہ ہوتا ہے تو اس کے اسباب دریافت کرنے کیلئے تحقیق کی جاتی ہے۔جبکہ ہمارے ہاں ہر ایسے معاملے کو ظاہری عبادتوں کے ادا نہ کرنے سے جوڑ کر ہمارے مذہبی اور سیاسی رہنما توبہ استغفار کی تلقین کرتے ہیں۔ کوئی بھی اعمال کے شیشے میں جھانکنے کی تلقین نہیں کرتا جسکے باعث ہم ایک عجیب ہجوم اور گروہ بنتے جارہے ہیں۔خیبر پختونخوا میں کلاؤڈ برسٹ Cloudburst جیسے شدید موسمی واقعات کو ماحولیاتی تبدیلیوں اور انسانی بے اعتدالی کا نتیجہ سمجھ کر قدرت کا عذاب کہہ کر عجیب باتیں کی جارہی ہیں۔ یہ قدرتی آفت ہماری نمازوں روزوں میں کوتاہی سے کیسے حرکت میں آسکتی ہے۔ جبکہ ہمارے ہر گلی محلے میں مسجد اور مدرسے موجود ہیں، جہاں پانچ ٹائم نمازیں قائم کی جاتیں اورقرآن پاک حفظ کروایا جاتاہے۔ آخرت کی بھلائی اور جنت میں اعلیٰ مقام کے حصول کی دعائیں مانگی جاتی ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ تسخیر کائنات کا سبق پڑھنے والے ابھی تک خدا کی بنائی اس حسین کائنات اور اس کے نظام سے ہم آہنگی کی طرف تھوڑی توجہ کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ تو نہیں ہو سکتا کہ جس دنیا میں آپ رہتے ہوں اسے برباد کرتے رہیں اور جواب میں صلے کی تمنا بھی کریں۔روح کو کسی ظاہری جزیرے کی ضرورت نہیں ہوتی، روح کی طمانیت اور سرشاری کے احساس کی تشریح میں جو مثالیں دی گئیں۔عقائد فروشوں نے اْن پر دکانداری شروع کردی اور سادہ لوح خریدار وظیفوں کے عادی ہو کر اپنے آج اور عمل سے دور ہوتے گئے۔آج ہمیں اس نئے عذاب کلاؤڈ برسٹ کے بارے میں جاننا اور فکرمند ہونا ہے جو طوفان کی طرح وارد ہوتا ہے اور لوگوں اور زمین کو سنبھلنے کا موقع نہیں دیتا، سب کو بہا کر لے جاتا ہے۔ یاد رکھئے اگر یہ عذاب ہے تو یہ ہم انسانوں کی حد سے بڑھی ہوئی خود غرضی، لالچ، ماحولیاتی ناانصافی اور فطرت سے دوری اور بے وفائی کا شدید ردعمل ہے۔جس میں وقت گزرنےکے ساتھ ایسی شدت آتی جائے گی جو ہماری زندگیوں کو دائمی خوف کا شکار کر دے گی۔کلاؤڈ برسٹ یا بادلوں کے پھٹنے کا سبب فطرت کی ناراضی ہے۔جب زمین کی سطح شدید گرم ہو اور فضا میں نمی کا تناسب زیادہ ہو، تو ہوا تیزی سے اوپر اٹھتی ہے۔اوپر جاکر یہ گرم اور مرطوب ہوا ٹھنڈی ہو جاتی ہے، جس سے ہوا میں موجود بخارات اچانک پانی کی بوندوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ بادل اتنی زیادہ نمی برداشت نہیں کر سکتے تو اچانک سارا پانی ایک ساتھ زمین پر پھینک دیتے ہیں۔ پہاڑی علاقے کلاؤڈ برسٹ کیلئے زیادہ حساس ہوتے ہیں کیونکہ وہاں ہوا کی حرکات اور درجہ حرارت میں تبدیلی تیز تر ہوتی ہے۔ گلوبل وارمنگ دراصل ماحولیاتی نظام میں انسان کی طرف سے کی گئی چھیڑ چھاڑ ہے۔فطرت برسوں برداشت کرتی ہے پھر اپنی بقا کیلئے اپنے نظام کو بحال کرنے کیلئے سخت اقدامات پر مجبور ہو جاتی ہے۔ کلاؤڈ برسٹ ایک خطرناک موسمیاتی واقعہ ہے جو خوفناک سیلاب اور لینڈ سلائیڈز کا باعث بنتا ہے۔فطرت کے نظام کی بحالی میں ہی ہماری بقا ہے آئیے ہم سب فطرت کے دوست بن کر اپنے اپنے حصے کا شجر اور جھاڑو لگائیں۔