• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے: اسٹیٹ بینک حکام

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے خزانہ کو اسٹیٹ بینک حکام نے ملک میں مہنگائی اور شرحِ سود کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین نوید قمر کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا۔

اسٹیٹ بینک حکام نے بتایا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے مہنگائی کا ٹارگٹ مختلف امور کو مدِنظر رکھ کر کیا گیا ہے، اگر صورتِ حال تبدیل ہوتی ہے تو اعداد و شمار میں فرق بھی آئے گا، مرکزی بینک کی جانب سے مہنگائی بڑھنے کے حوالے سے پیشگوئی تھی۔

مرکزی بینک کے حکام نے بریفنگ میں کہا ہے کہ مہنگائی کے حوالے سے اتار چڑھاؤ عارضی تھا، مالی سال 2025ء میں ملکی معیشت کی شرحِ نمو 2.7 فیصد رہی، جبکہ مالی سال 2026ء میں معاشی گروتھ 4 سے 4.7 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

اسٹیٹ بینک کے حکام کے مطابق اس سال پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سر پلس رہا، مہنگائی کی موجودہ سطح کے ٹارگٹ شرحِ سود کے مطابق ہیں، ایکسچینج ریٹ اس وقت اپنی اوسطاً جگہ پر مستحکم ہے۔

مرکزی بینک کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ مرکزی بینک کے زرِمبادلہ کے ذخائر بڑھے ہیں، پرائمری مینڈیٹ اسٹیٹ بینک کا مجموعی استحکام دینا ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین نوید قمر نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک تنقید کی زد میں آتا ہے۔

کمیٹی کے رکن جاوید حنیف نے کہا کہ مہنگائی کے ٹارگٹ سے 4 فیصد زائد شرحِ سود رکھا گیا ہے، شرحِ سود 11 فیصد، مہنگائی 5 سے 7 فیصد کی پیشگوئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے حکام نے بتایا کہ مانیٹری پالیسی بورڈ میں 3 اراکین آزاد حیثیت سے شامل ہیں، مانیٹری پالیسی کا اگلا اجلاس اب 15 ستمبر کو ہو گا۔

کمیٹی کی رکن شرمیلا فاروقی نے سوال کیا کہ شرحِ سود کو اب نیچے جانا چاہیے یا نہیں؟ مہنگائی تو ابھی بھی ہے، زمینی حقائق سے بہت کچھ مختلف ہے، موجودہ مہنگائی اہداف کے مطابق شرحِ سود کم ہونا چاہیے یا نہیں؟

اسٹیٹ بینک کے حکام نے جواب دیا کہ شرحِ سود جو اب مثبت ہے اس کی وجہ مستقبل کے خدشات ہیں، مہنگائی کی موجودہ سطح میں اضافے کا رجحان دیکھا جا رہا ہے، عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کی شرح اور مقامی مارکیٹ کا تناسب دیکھا جاتا ہے۔

تجارتی خبریں سے مزید