ڈاک میں 72 سال تک گم رہنے والا ایک پوسٹ کارڈ امریکی ریاست الینوائے کے ایک ڈاک خانے میں پہنچا، جہاں حکام نے اب بھیجنے والے 88 سالہ شخص کا سراغ لگا کر اس سے رابطہ کیا اور اسے پوسٹ کارڈ واپس دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ پوسٹ کارڈ ایلن بال نامی شخص نے 1953ء میں اپنے والدین فریڈرک اور الزبتھ بال کو بھیجا تھا جو حال ہی میں اوٹاوا ڈاک خانے پہنچا، جس پر وہاں پوسٹ ماسٹر مارک تھامسن نے اس پراسرار معاملے میں دلچسپی لی۔
تھامسن نے بتایا کہ یہ پوسٹ کارڈ جس پر نیو یارک میں اقوامِ متحدہ کی عمارت کی تصویر بنی ہے، ممکنہ طور پر اقوامِ متحدہ کے اندر موجود ڈاک خانے میں کہیں غلطی سے رکھ دیا گیا تھا اور دوبارہ ڈاک کے نظام میں شامل ہونے سے پہلے دہائیوں تک کسی دراڑ یا دوسری پوشیدہ جگہ پر گم رہا۔
پوسٹ ماسٹر نے ایلن بال کا پتہ لگانے کے لیے مقامی نسب شناسوں کی مدد حاصل کی جو اب آئیڈاہو کے شہر سینڈ پوائنٹ میں رہ رہے ہیں۔
کارڈ کی ڈیجیٹل تصویر دیکھنے کے بعد ایلن بال نے اپنی لکھائی تو پہچان لی، البتہ انہیں کارڈ بھیجنا یاد نہیں تھا، تاہم انہیں یہ یاد ہے کہ 1953ء میں پورٹوریکو کے گرمیوں کے سفر پر جاتے ہوئے انہوں نے کچھ وقت نیو یارک میں گزارا تھا۔
اس پوسٹ کارڈ کے 72 سالہ سفر کے مقابلے میں گزشتہ سال پیش آنے والے واقعہ زیادہ حیران کن ہے جس میں ایک پوسٹ کارڈ اپنی ڈاک کی مہر پر درج تاریخ کے 121 سال بعد ویلز کے شہر سوانزی میں اپنے مطلوبہ پتے پر پہنچا تھا۔
رائل میل کی ایک ترجمان نے اس حوالے سے قیاس کیا تھا کہ یہ پوسٹ کارڈ ایک صدی سے زیادہ عرصے تک سفر میں گم رہنے کے بعد کسی طرح دوبارہ ڈاک کے نظام میں داخل ہو گیا تھا۔