صفائی نصف ایمان ہے۔ اس بات کا تعلق صرف ایمان سے ہی نہیں، بلکہ ہماری زندگی سے جُڑی ہر شے سے اس بات کا گہرا تعلق ہے۔ صفائی صرف ہمارے ایمان کو ہی تقویت نہیں بخشتی، بلکہ ریسرچ سے ثابت ہوا ہے کہ چاہے گھر ہو یا دفتر ، اس کی صفائی ہمارے موڈ، ہماری صحت اور ہماری پیداواری صلاحیتوں کو نِکھار دیتی ہے اور انھیں نئی جلا بخشتی ہے۔
ایک گندا، بے ترتیب اور بکھرا ہوا گھر پہلے آپ کے موڈ پر اثرانداز ہوتا ہے اور کچھ عرصے بعد آپ کی صحت بھی متاثر ہونے لگتی ہے۔ ایک اور ریسرچ کے مطابق، گندے اور بے ترتیب گھر کے اندر باہر سے زیادہ آلودگی پائی جاتی ہے اور وہاں نقصان دہ بیکٹیریاز اپنا ٹھکانہ بنالیتے ہیں، جس سے ہماری صحت شدید متاثر ہوتی ہے۔
گھر کو صاف رکھنا اور ساتھ ہی ترتیب میں رکھنا کیوں ضروری ہے؟ اس کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ ایک انسان اوسطً اپنا 80فی صد وقت گھر کے اندر گزارتا ہے، اس لیے اس کی صحت اور شخصیت سے بھی وہی جھلکے گا، جیسا کہ اس کا گھر ہوگا۔
جالوں کو بھگائیں
گھروں کی صفائی کرتے وقت عموماً وہ کونے اور جگہیں، جہاں پہنچنا تھوڑا مشکل ہوتا ہے، انھیں روزمرہ کی صفائی کے دوران بغیر جھاڑے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ گھر میں ایسی کئی جگہوں پر جالے اور نمی سے پیدا ہونے والی پھپھوندی پیدا ہوجاتی ہے۔ ویسے بھی ہمارے گھروں میں جالوں کو بدبختی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ لہٰذا اپنے گھر کو باترتیب،آراستہ رکھنے کی کوشش کریں اور ہر جگہ کو باقاعدگی سے اور روزانہ صاف کریں۔
بہتر نظم و نسق
گھر کی روزانہ صفائی کی عادت ہماری شخصیت پر ایک اور اثر بھی ڈالتی ہے۔ اگر ہم ایک دفعہ ایک فیصلہ کر لیں کہ روزمرہ کے معمولات میں گھر کی صفائی ستھرائی بھی شامل ہوگی تو اس سے نا صرف ہماری کاردکردگی میں بہتری آسکتی ہے بلکہ کارآمد ہونے کا احساس بھی ہوگا۔ اس سے ہمارے روز مرہ میں ایک ترتیب اور ضبط پیدا ہوگا کہ ہم نے روزانہ یہ کام کرنا ہے تو پھر کرنا ہے۔
نو ٹینشن
ایک صاف ستھرا اور باترتیب گھر اس گھر کے مکینوں کے اعصابی تناؤ کو کم کرتا ہے۔ گھر میں ہر چیز کے لیے اپنی ایک جگہ مختص ہوتی ہے اور وہ چیز اسی جگہ ہی اچھی لگتی ہے۔اُترے ہوئے کپڑے، جوتے وغیرہ وغیرہ، ان سب کی اپنی ایک جگہ ہوتی ہے، جہاں انھیں ہونا چاہیے، ورنہ آتے جاتے ان چیزوں کی بے ترتیبی آپ کی طبیعت کو متاثر کرے گی۔ اپنے ارد گرد کوصاف ستھرا رکھیں تا کہ اپنے ہی گھر میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہوئے پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
فٹ رہیں
گھر کی روزانہ صفائی ستھرائی آپ کو حرکت میں رکھتے ہوئے جسم کو چست بناتی ہے۔ سائنسی اور طبی تحقیق نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ گھریلو کام کاج انسان کو دُبلا پتلا اور صحت مند رکھنے میں معاون رہتا ہے۔ ایک 70 کلو گرام کا شخص ہلکی صفائی(جھاڑو لگانا، چیزوں کو ترتیب سے لگانا وغیرہ) کرتے ہوئے 170 کیلوریز فی گھنٹہ استعمال کرتا ہے۔اس سے مشکل کام جیسے پوچا لگانا یا جمی ہوئی میل کو صاف کرنے سے 190 کیلوریز فی گھنٹہ کے حساب سے خرچ ہوتی ہیں۔
بھولنے سے بچیں
ٹینشن سے بچنے کے لیے ہر چیز کو اس کی صحیح جگہ پر رکھیں، تا کہ ضرورت کے وقت آسانی سے مل سکے۔ مثلاً، گھر کی اور گاڑی کی چابیوں کے لیے ایک جگہ مختص کریں اور انھیں ہر وقت اسی جگہ رکھیں تاکہ ضرورت پڑنے پر وہ فوری طور پر آپ کو مل جائیں۔ گھر میں احسن طریقے سے کام کرنے کے لیے مختلف کاموں کے لیے مختلف دن متعین کریں۔ جاذبِ نظر ڈیکوریشن چھوٹے چھوٹے کاموں کو دلچسپ بنا دیتی ہے۔
بیماریوں کو بائے بائے کہیں
گھر میں تازہ ہوا کے لیے دُرست وقت میں کھڑکیاں، دروازے کھولنا اور باقی وقت میں بند کرکے گیلے کپڑے سے صفائی کرنا ضروری ہے تا کہ آپ کا گھر تازہ ہوا کا مسکن اور بیکٹیریا سے پاک ہو۔یہ معمول نا صرف آپ کو سستی اور چڑچڑے پن سے بچاتا ہے، بلکہ تندرست و توانا جسم کا حصول بھی یقینی بناتا ہے۔
خوب محفلیں جمائیں
ایک صاف ستھرے آراستہ گھر میں آپ لوگوں کو مدعو کرتے ہوئے ہچکچانے کے بجائے خوشی محسوس کرتے ہوئے اچھا وقت گزاریں گے۔یہ چیز آپ کے مُوڈ پر اثر انداز ہو کر آپ کی صحت کے لیے مفید ثابت ہوگی۔
آرام دہ زندگی
اپنے اردگرد کو منظم اور دیدہ زیب بنا کر آپ ذہنی آسودگی حاصل کرتے ہوئے پُرسکون، آرام اور دل جمعی سے سوئیں گے۔
تخلیقی صلاحیتیں پیدا کرے
اگر آپ کی بنیادی ضروریات پوری اور ہر چیز سلیقے سے رکھی ہو گی تو اسی صورت میں ہی گھر کی دوسری ضرورتوں کی طرف دھیان دیتے ہوئے آپ کے اندرکچھ نیا کرنے کا جذبہ پیدا ہوگا۔
کھُلیں خوشیاں
ایک صاف ستھرا، آراستہ و پیراستہ گھر آپ کی خوشیوں کو دوبالا کرتے ہوئے آپ کو زندہ دل اور مفید کاموں کی طرف راغب کرتا ہے، جس سے ذہنی سکون اور دلی اطمینان نصیب ہوتا ہے۔