ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ہم نہ مذاکرات سے گھبراتے ہیں اور نہ ہی جنگ سے فکر مند ہوتے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی وزیرِخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ہم نئے سفارتی عمل میں جانے کے عمل کو خارج از امکان نہیں سمجھتے، لیکن امریکا کی جانب سے دھوکہ دہی کی ایک تاریخ ہے، جس کی وجہ سے ہمارے لیے امریکا پر بھروسہ کرنا آسان نہیں ہے۔
انہوں نے موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پچھلے دور حکومت کے دوران 2015ء میں جامع مذاکرات کے عمل سے دستربرداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے اس وقت بھی غیر قانونی اور بالکل یکطرفہ طور پر ایسا اقدام کیا تھا۔
ایرانی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ ٹرمپ حکومت نے حالیہ جنگ کے دوران اسرائیل کو ایران کے خلاف غیر معمولی سیاسی، فوجی، انٹیلی جنس مدد فراہم کرچکی ہے، جبکہ جنگ بھی اسرائیل نے مسلط کی تھی، اور پھر ہماری ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرکے امریکا جنگ میں شامل بھی ہوا تھا۔
عباس عراقچی نے بتایا کہ ہمارے سفارتکار چین اور روس سے رابطے میں ہیں تاکہ مغربی ممالک کی جانب سے اسنیپ بیک پابندیوں سے نمٹا جاسکے۔