80 سال قبل نازیوں کی لوٹی ہوئی تاریخی پینٹنگ کو ارجنٹائن سے برآمد کرلیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ارجنٹینا کے حکام نے گزشتہ روز بتایا ہے کہ انہوں نے نازیوں کے زیر قبضہ یورپ میں کئی دہائیوں قبل لوٹی گئی تاریخی پینٹنگ کو برآمد کرلیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ طویل عرصے سے گمشدہ پینٹنگ ریئل اسٹیٹ کے اشتہار میں نظر آئی تھی، جس کے بعد بین الاقوامی سازشوں اور مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے بعد اسے برآمد کیا گیا ہے۔
تاریخی پینٹنگ ایک خاتون کا پورٹریٹ ہے، جسے اطالوی مصور جوسیپے جیزلیندی (1655-1743) نے بنایا تھا۔ یہ پینٹنگ گزشتہ 80 برس سے غائب تھی۔
گزشتہ ماہ ایک ریئل اسٹیٹ کے اشتہار میں یہ پینٹنگ بیونس آئرس سے تقریباً 400 کلومیٹر جنوب میں واقع شہر مار ڈیل پلاٹا میں ایک گھر کے اندر صوفے کے اوپر لٹکی دکھائی دی۔
پینٹنگ ہٹلر کے نیم فوجی ادارے ایس ایس کے افسر اور جنگی مجرم ہرمن گورنگ کے اعلیٰ مالیاتی مشیر فریڈرک کڈگین کے پاس تھی جو دوسری عالمی جنگ کے بعد جنوبی امریکہ چلے گئے تھے۔
نیدرلینڈ کے ایک بڑے اخبار ’الخمین ڈخبلاچ‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ پینٹنگ، جنگ کے وقت کے گمشدہ آرٹ ڈیٹا بیس میں درج تھی اور اس کا کھرا اس وقت ملا جب گھر کے افسر کی بیٹی محترمہ کاڈگین نے اشتہار لگوایا۔ تاہم اس گھر پر جب چھاپہ مارا گیا تو پینٹنگ وہاں سے غائب تھی، جس کے بعد قانونی کارروائی کی گئی۔
مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ محترمہ کاڈگین اور ان کے شوہر کو پیر سے تین دن تک گھر میں نظر بند رہنے کا حکم دیا گیا اور ان سے پینٹنگ کا پتہ لگانے کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے پر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس جوڑے کو جمعرات کو (آج) سماعت کے لیے پیش کیا جائے گا، جہاں ان پر ممکنہ طور پر ’نسل کشی کے تناظر میں چوری چھپانے‘ کا الزام عائد کیا جائے گا۔
ارجنٹائن کے لا ناسیون اخبار کے مطابق، جوڑے کا اصرار ہے کہ وہ آرٹ ورک کے اصل مالک ہیں، جو انہیں وراثت میں ملا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پینٹنگ کی تلاش میں اس جوڑے کی چار جائیدادوں کی تلاشی لی گئی، جہاں سے پینٹنگ کے مختلف حصے برآمد کرلیے گئے ہیں۔