• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سپریم کورٹ کے 4  ججز جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ایک اور مشترکہ خط لکھ دیا۔ خط میں پھر چیف جسٹس کی بنائی کمیٹی کا ہی ذکر ہے۔

مشترکہ خط میں کہا گیا ہے کہ نئے سپریم کورٹ رولز کا طریقہ کار قانونی نہیں، ہمارے خط کو فل کورٹ میٹنگ منٹس کا حصہ بنایا جائے، شریک نہیں ہوسکتے۔

ججز کے مشترکہ خط کے متن کے مطابق ہمیں فل کورٹ میٹنگ کا خط موصول ہوا، رولز منظوری کے لیے کبھی فل کورٹ کے سامنے نہیں رکھے گئے، فل کورٹ کے لیے ایک نکاتی ایجنڈا ہی رکھا گیا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ایجنڈے میں نئے رولز سے پیدا مشکلات کے خاتمے کا ذکر ہے، بنیادی اعتراض دور ہونے تک اس میٹنگ میں شرکت کا فائدہ نہیں۔ سرکولیشن سے رولز کی منظوری لی گئی، سرکولیشن روزمرہ کے عمومی معاملات کی حد تک ایک سہولت ہوتی ہے، رولز 9 اگست کو پہلے ہی نوٹیفائی ہو چکے۔

مشترکہ خط کے متن کے مطابق اس موقع پر فل کورٹ بلانا ’پزلنگ‘ ہے، فل کورٹ میٹنگ منٹس کو پبلک بھی کیا جائے، ہماری رائے میں رولز غیرقانونیت کا شکار ہو چکے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید