اسلام آباد( طاہر خلیل) پاکستان کے مہمان بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ بدھ کو جب اسلام آباد اترے تو راولپنڈی اسلام آباد کی شاہراہیں تاریخ انسانیت کی بد ترین سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنت نظیر وادی کشمیر کوانسانی لہو سے خوں رنگ کرنے والے درندوں کے خلاف نوحہ کناں تھیں۔ حالیہ دنوں میں بھارتی فوج ننگ انسانیت بن کر نہ صرف عورتوں اور بچوں سمیت قتل عام کرتی رہیں بلکہ درجنوں ہی نہیں سیکڑوں کشمیری خواتین اور نوجوانوں کے چہروں پر چھرے پھینک کر انہیں اندھا اور ہسپتالوں میںگھس کر زخمیوں اور بیماروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، انسانیت سوز اور وحشت انگیز واقعات پر خود بھارتی میڈیا بھی صدائےاحتجاج میںشامل رہا، اسلام آباد میں جماعت اسلامی ،حریت کانفرنس، تاجر تنظیموں، سول سوسائٹی، سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کے دیگر اداروں کی طرف سے بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف بھرپور احتجاج میں اہل پاکستان پر یقین تھے کہ مظفر وانی کی شہادت کے بعد شروع ہونے والی کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی منزل تک پہنچ کر دم لے گی اور یہ منزل یقیناً پاکستان ہے۔ آج جب سارک کے رکن ملکوںکے وزرائے داخلہ اسلام آباد میں جمع ہیں۔ انہیں اپنے بھارتی ہم منصب کو باورکرانا چاہیے کہ دہشتگردی قابل نفریں فعل ہے۔ خواہ یہ انفرادی سطح پر ہو، گروہی یا ریاستی سطح پر ، اسے بند ہونا چاہیے اورکشمیریوں پر استبداد کی نئی تاریخ رقم کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ہاتھ روکے جائیں سارک وزرائے داخلہ اس حقیقت کو کشادہ دلی سے تسلیم کریں کہ جب تک بھارت کشمیری عوام کو ان کے حق سے محروم رکھے گا تب تک برصغیر میں امن پر جنگ کےبادل منڈلاتے رہیں گے اور ابھی حال میں روس نے بھی عالمی برادری کوانتباہ کردیا ہے کہ دو پڑوسی ایٹمی قوتوں کے درمیان تنازع کشمیر کسی وقت بھی ایٹمی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے، اسلئے دنیا کو عالمی امن کو لاحق خطرات دور کرنے کیلئے مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ اسلام آباد میں سارک وزرائے داخلہ کی چوتھی کانفرنس مقبوضہ کشمیر میں جبرواستبداد کے پھیلے سائے کے جس ماحول میں منعقد ہورہی ہے اس میں ایک نئی تاریخ رقم ہوسکتی ہے، وزیر داخلہ چوہدری نثار آج سارک وزرائے داخلہ فورم کی سربراہی سنبھالیں گے۔ کشمیر کے نہتے عوام پر مظالم کے حوالے سے چوہدری صاحب کا رویہ اورموقف کسی سے پوشیدہ نہیں، بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ سارک کانفرنس میں دہشتگردی اور کشمیر میں پاکستان کی مبینہ مداخلت کامعاملہ اٹھایا جائے گا۔ مبصرین کے مطابق اگر بھارتی وزیر داخلہ کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشی ہوئی تو یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ پھر سارک وزرائے داخلہ کے سربراہ ہونے کے باوجود چوہدری نثار علی خان کسی مصلحت کوشی کا شکار نہیں ہوںگے بلکہ یہ وہ وقت ہوگا جب پاکستان اپنے مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کی مدد اورعالمی ضمیر جگانے کےلئے فیصلہ کن کردار ادا کرسکتا ہے۔ 20 جولائی کو مقبوضہ کشمیر کےعوام پربھارتی مظالم کے خلاف ملک بھر میں یوم سیاہ منایا گیا تھا اس موقع پر وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کےحوالے سے حالات کا حقائق پر مبنی تجزیہ کرتے ہوئے درست کہا کہ بھارت کے پاس شکست تسلیم کرنے کے سوا اب کوئی چارہ نہیں، وزیراعظم نے یاد دلایا تھا کہ بھارت نے کشمیر مسئلے پر خود اقوام متحدہ میں دستک دی تھی اس لئے کشمیر کو کسی صورت بھارت کا داخلی مسئلہ تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ قبل ازیں جی ایچ کیو میں 13 جولائی کو فوجی کمانڈروں نے عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی ناگفتہ بہ صورتحال پر مبذول کرائی کہ عالمی برادری کشمیری عوام کی امنگوں کا احترام کرے اورکشمیریوں کی جدوجہد آزاد ی تسلیم کرتے ہوئے اس دیرینہ مسئلے کو حل کرے۔ اسلام آباد میں بھارتی وزیر داخلہ کی آمد پر کشمیر ی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اوربھارتی مظالم کے خلاف فقید المثال مناظر دیکھنےکو آئے اس سے وزیراعظم کے اس عزم کو تقویت ملتی ہے کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی اب تھمنے والی نہیںاور بھارت کے پاس شکست تسلیم کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں اور وہ زمینی حقائق کو جتنا جلد ہو تسلیم کرلے یہی اس کے حق میں بہتر ہوگا۔ ورنہ نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی امن مستقل خطرے میں رہے گا۔