نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو اور دیگر شہروں میں کرفیو کے باوجود مظاہرین سر آپا احتجاج ہیں اور صدر رام چندر پوڈیل اور وزیراعظم کے پی شرما اولی کی رہائش گاہ کو نذرِ آتش کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز نیپال میں نوجوان کرپشن کے خلاف اس وقت سڑکوں پر نکل آئے جب حکومت نے سوشل میڈیا سائٹس سمیت 26 ویب سائٹس پر پابندی عائد کی۔ تاہم احتجاج کے بعد حکومت نے سوشل میڈیا پر عائد پابندی ختم کر دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر عائد پابندی ختم کرنے کے باوجود مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کھٹمنڈو سمیت مختلف شہروں میں آج ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں نوجوانوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور مظاہرین نے صدر رام چندر پوڈیل اور وزیر اعظم اولی کی نجی رہائش گاہوں کو آگ لگا دی۔
سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں جن میں مظاہرین کو صدر کے گھر میں گھستے اور توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نیپال کے سابق وزرائے اعظم پشپا کمل دہل عرف پراچندا، شیر بہادر دیوبا اور وزیر توانائی دیپک کھڑکا سمیت متعدد سیاسی رہنماؤں کے گھروں کو بھی مظاہرین نے نقصان پہنچایا اور ان پر حملہ کیا۔
سوشل میڈیا سائٹس پر عائد پابندی اور کرپشن کے خلاف مختلف احتجاجی مظاہروں میں 20 افراد ہلاک اور 250 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سنگین صورتحال کے پیشِ نظر نیپال کے وزیر داخلہ رمیش لیکھاک، وزیر صحت پردیپ پوڈل اور وزیر زراعت رام ناتھ ادھیکاری اپنے عہدوں سے مستعٰفی ہوچکے ہیں، تاہم نوجوان مظاہرین ملک کے وزیر اعظم کے پی اولی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔