دوست ……
بھاگتے دوڑتے، تیز رفتار شہروں میں اب سبزہ کم ہی نظر آتا ہے۔
البتہ ان شہروں کے قبرستانوں میں جا بجا پیڑ دکھائی دیتے ہیں۔
کل کسی اپنے کی یاد آئی، تو ایسے ہی ایک قبرستان جانا ہوا۔
موسم گرم تھا، مگر وہاں سبزے کی ایک چھت سی تنی تھی۔
شاخوں پر پرندے سستا رہے تھے۔
میں نے ایک بوڑھے درخت سے پوچھا:
’’جن انسانوں نے پکے مکان بنانے کیلئے آپ کو شہر بدر کیا،
آپ اُن ہی کیلئے سایہ دار ٹھکانہ بن گئے؟‘‘
’’ہاں۔‘‘ بوڑھا شجر مسکرایا۔
’’کیوں کہ یہاں آنیوالا پکے مکان کانہیں،
آخری آرام گاہ کا متلاشی ہوتا ہے،
اور تب…ہم دونوں دوست بن جاتے ہیں۔‘‘