سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے دیت کی رقم 45 ہزار گرام چاندی مقرر کرنے کی منظوری دیتے ہوئے فیملی کورٹ ترمیمی بل بھی منظور کر لیا۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیرِ صدارت قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں تعزیرات پاکستان ترمیمی بل زیر بحث آیا جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دیت کی تعین میں افراطِ زر کے اُتار چڑھاؤ کو پیشِ نظر رکھنا ناگزیر ہے۔
سینیٹر ثمینہ زہری نے رائے دی کہ سونا بلند قیمت پر ہے، کل کو شاید کرپٹو کرنسی رائج ہو، لہٰذا دیت کی رقم میں وقت اور حالات کے تقاضوں کے مطابق اضافہ لازم ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ایک ڈرائیور ہماری خدمت میں لگا رہتا ہے مگر دِل پر ہاتھ رکھ کر بتایے کہ ہم میں سے کون اپنے ہی ڈرائیور کو ایک کروڑ روپیہ دیت کے طور پر ادا کرے گا؟
سینیٹر شہادت اعوان نے اسلامی نظریاتی کونسل کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ ہمارے لیے باعثِ افسوس ہے کہ کونسل اس اہم معاملے میں اپنی رائے کمیٹی کے سامنے پیش نہیں کر رہی۔
اُنہوں نے تجویز دی کہ دیت میں اضافہ صرف چاندی کی مقدار میں ہونا چاہیے جبکہ سونے کو موجودہ صورت پر ہی برقرار رکھا جائے۔
سینیٹر عبدالقادر نے اپنی رائے پیش کرتے ہوئے کہا کہ دیت کے لیے چاندی کی مقدار 36 ہزار گرام سے بڑھا کر پچاس فیصد زیادہ کر دی جائے۔
وزارتِ قانون کے ایڈیشنل سیکریٹری نے وضاحت کی کہ دیت کی رقم ہر سال مہنگائی کے تناسب سے بڑھائی جاتی ہے، اصل مسئلہ اس کے عملی نفاذ کا ہے۔
وزارتِ داخلہ نے بھی وزارتِ قانون کے مؤقف کی تائید کی لیکن کمیٹی کے ممبران کی اکثریت نے دیت میں چاندی کے تناسب کو بڑھانے پر اتفاق کیا اور کمیٹی نے اپنی منظوری دے دی۔