• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ممیوگرافی سے دل کی بیماری کا خطرہ جانچنے کا نیا اے آئی ٹول تیار

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا کہ خواتین کی صحت کے تحفظ کے لیے کی جانے والی عام ممیوگرافی اب ایک ساتھ دو بڑے امراض کی نشاندہی میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

جریدہ ہارٹ (Heart) میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اب ممیوگرام ناصرف بریسٹ کینسر بلکہ دل کی بیماریوں کے خطرے کو بھی پیشگوئی کے طور پر ظاہر کر سکتے ہیں۔

آسٹریلیا کے جارج انسٹیٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ کے ماہرین نے ایک جدید مصنوعی ذہانت (AI) ماڈل تیار کیا ہے جو صرف ممیوگرام اسکین اور خواتین کی عمر کی بنیاد پر دل کی بیماری کے خدشات کا تعین کر لیتا ہے، اس کی درستگی کا معیار امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن کے کیلکولیٹر جتنا بتایا گیا ہے۔

ادارے کی ڈائریکٹر برائے امراضِ قلب کلئیر آرنوٹ کا کہنا ہے کہ ہم ایک ہی وقت میں بیماری اور موت کی دو بڑی وجوہات کی شناخت اور ممکنہ طور پر ان کی روک تھام کر سکتے ہیں۔

یہ نیا اے آئی ٹول روایتی طریقۂ علاج کے برعکس ہے کیونکہ اسے کولیسٹرول، بلڈ پریشر یا دیگر طبی تفصیلات درکار نہیں ہوتیں، یہ ممیوگرام کے دوران شریانوں میں کیلشیم کے ذخائر اور بریسٹ ٹشو کا تجزیہ کرتا ہے، جو دل کی بیماری سے وابستہ سمجھی جاتی ہیں۔

یہ ٹیکنالوجی 49 ہزار سے زائد آسٹریلوی خواتین کے اسکینز پر آزمائی گئی اور ان کی 9 سال تک نگرانی کی گئی، اس دوران تقریباً 3,400 خواتین کو دل کا دورہ، فالج یا دل کی ناکامی جیسے امراض کا سامنا کرنا پڑا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹول ان ممالک کے لیے نہایت مفید ہو سکتا ہے جہاں ممیوگرافی پروگرام پہلے ہی مضبوط ہیں، جیسے امریکا اور برطانیہ جہاں تقریباً 67 فیصد خواتین تجویز کردہ اسکریننگ کرواتی ہیں۔

تحقیق کی مرکزی مصنفہ جینیفر بیراکلاف کے مطابق اگلا قدم اس اے آئی ماڈل کو دیگر آبادیوں پر آزمانا اور اس کے عام استعمال میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔

صحت سے مزید