پاکستان میں ہر سال 11 اگست کو اقلیتوں کا دن منایا جاتا ہے، لیکن اس برس ایک خصوصی تقریب اسلام آباد میں 12 اگست کو منعقد کی گئی۔ جس میںنہ صرف اقلیتی برادری بلکہ مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ ہر چہرے پر ایک اعتماد اور فخر کی جھلک نمایاں تھی کہ وہ ایک ایسی تقریب میں شریک ہیں جہاں پاکستان کے روشن مستقبل اور مذہبی رواداری کا پیغام دنیا کو دیا جا رہا تھا۔ اس تقریب کے مہمانِ خصوصی وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف تھے۔ اس پروقار تقریب کا انعقاد وزیر مملکت برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کھئیل داس کوہستانی نے کیا تھا،وہی رہنما جنہیں آج پاکستان کے ایک کروڑ ہندوؤں کا ترجمان کہا جاتا ہے۔
تقریب کا سب سے بڑا لمحہ وہ تھا جب کھئیل داس کوہستانی اسٹیج پر آئے۔ سامعین کی نظریں ان پر مرکوز تھیںاور پھر ان کی پرجوش آواز گونجی:’’میں اپنے پاکستانی ہونے پر فخر کرتا ہوں۔ آج پاکستان میں ایک کروڑ ہندو برادری آباد ہے۔ یہ برادری خوشحال ہے، یہاں انہیں مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔ بھارت جھوٹ بولتا ہے کہ ہم دباؤ یا خوف میں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم پاکستان کے برابر کے شہری ہیں اور ترقی کی راہ پر گامزن ہیں‘‘۔
کھئیل داس کوہستانی نے اپنے خطاب میں بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کو کھلے الفاظ میں بے نقاب کیا۔ انہوں نے کہاکہ’’بھارت پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگاتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان خود سب سے بڑی دہشت گردی کا شکار ہے اور اس دہشت گردی میں بھارت براہ راست ملوث ہے۔ حالیہ پاک بھارت جنگ میں بھی بھارت نے سب سے پہلے حملہ کیا۔ اس نے ہماری مسجدوں اور مدارس کو نشانہ بنایا۔ یہ کھلی مذہبی دہشت گردی تھی۔ لیکن پاکستان نے جواب میں کبھی بھارت کے مندروں یا گردواروں پر حملہ نہیں کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل عاصم منیر اور عطا تارڑ جیسے ہمارے رہنماؤں نے اعلان کیا کہ پاکستان صرف دشمن کے فوجی اہداف کو نشانہ بنائے گا۔ عبادت گاہوں کو ہاتھ نہیں لگائے گا۔ یہی وہ فرق ہے جو پاکستان کو بھارت سے ممتاز کرتا ہے‘‘۔کھئیل داس کوہستانی نے بڑے فخر سے بتایاکہ ہمارے ایک کروڑ ہندو بھائیوں میں سے ستر فیصد سندھ میں رہائش پذیر ہیں۔ سندھ کے شہروں اور قصبوں میں ہماری موجودگی معیشت کیلئے ایک ریڑھ کی ہڈی ہے۔ آج سندھ کا ساٹھ فیصد سے زائد چاول، کپاس اور دالوں کا کاروبار ہندو برادری کے ہاتھ میں ہے۔ یہ خوشحال زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں ہمیں تمام حقوق میسر ہیں۔ ہم نہ صرف آزاد ہیں بلکہ پاکستان کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ بھارت کا پروپیگنڈا محض جھوٹ پر مبنی ہے۔یہ الفاظ دراصل پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کی کامیابیوں کا اعتراف تھے۔
کھئیل داس کوہستانی کا مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف سے تعلق ہمیشہ محبت، خلوص اور اعتماد پر مبنی رہا ہے۔ نواز شریف کئی بار کراچی میں ہندو برادری کے تہواروں، خصوصاً دیوالی کی تقاریب میں شریک ہوئے اور ہمیشہ کھئیل داس کوہستانی کو اپنے قریب رکھا۔ ایک تقریب میں نواز شریف نے گلے میں ہاتھ ڈال کر کہا’ کھئیل داس کوہستانی میرا بھائی ہے۔ یہ شخص صرف ہندو برادری نہیں بلکہ پاکستان کی ایک طاقتور آواز ہے‘۔یہ باتیں کھئیل داس کوہستانی اور نواز شریف کے تعلقات کی گہرائی کو ظاہر کرتی ہیں۔ نواز شریف نے ایک بار محبت بھرے انداز میں ہنستے ہوئے مشورہ دیا: کھئیل داس ! آپ کو تھوڑا وزن کم کرنا چاہیے تاکہ زیادہ صحت مند اور متحرک رہ سکیں۔ کھئیل داس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا:میری طاقت ہی میری صحت ہے۔یہ دوستانہ مکالمے صرف ایک سیاستدان اور کارکن کے نہیں بلکہ بھائی چارے اور اعتماد کے رشتے کی علامت ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف بھی کھئیل داس کوہستانی کی خدمات کے معترف ہیں۔ وہ اکثر کہتے ہیں کہ کھئیل داس صرف ایک اقلیتی رہنما نہیں بلکہ پاکستان کے اتحاد کی آواز ہیں۔ یہی اعتماد تھا جس کی بنیاد پر شہباز شریف نے انہیں وزیر مملکت برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی بنایا۔ یہ اعزاز اٹھائیس برس بعد کسی ہندو رہنما کو ملا۔ تین دہائیوں سے کسی اقلیتی رکن کو وفاقی وزیر کا عہدہ نہیں دیا گیا۔ شہباز شریف کا یہ فیصلہ نہ صرف ایک شخص کیلئے عزت افزائی تھی بلکہ پوری اقلیتی برادری کے لیے اعتماد کا اظہار تھا۔
کالم کے آخر میں یہ بات کہنی ضروری ہے کہ کھئیل داس کوہستانی کی محنت، خدمات اور قربانیاں اس بات کی اہل ہیں کہ انہیں محض وزیر مملکت تک محدود نہ رکھا جائے۔ وقت آ گیا ہے کہ انہیں وفاقی وزیر بنایا جائے تاکہ دنیا بھر کو یہ پیغام جائے کہ پاکستان اپنی اقلیتوں کو نہ صرف برابر کے حقوق دیتا ہے بلکہ اُنہیں پالیسی سازی میں بھی بااختیار بناتا ہے۔ اگر کھئیل داس کوہستانی وفاقی وزیر بنتے ہیں تو یہ عمل پاکستان کی ساکھ کو مضبوط کرے گا اور دنیا بھر کو یہ باور کرائے گا کہ پاکستان واقعی ایک روادار، پرامن اور ترقی پسند ملک ہے جہاں اقلیتیں بھی ملک کی تعمیر و ترقی میں برابر کی شریک ہیں۔