امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی جانب سے H-1B ویزا پر بھاری بھرکم فیس عائد کرنے کے بعد چین نے نوجوان سائنس اور ٹیکنالوجی ماہرین کے لیے ’K ویزا‘ متعارف کروانے کا اعلان کر دیا۔
’K ویزا‘ یکم اکتوبر سے نافذ ہو گا، اس ویزے کے ذریعے اہل امیدواروں کو داخلے، مدتِ قیام اور ایک سے زائد بار چین میں داخلے کی سہولت زیادہ آسانی سے دستیاب ہوگی۔
چینی حکام کے مطابق ’K ویزا‘ ہولڈرز تعلیم، ثقافت، سائنس و ٹیکنالوجی سمیت کاروباری اور تحقیقی سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں گے۔
اس ویزا کے لیے کسی ملکی آجر یا ادارے کی دعوت نامے کی ضرورت نہیں ہوگی اور درخواست کا طریقہ کار بھی آسان بنایا گیا ہے۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام عالمی سائنسی ٹیلنٹ کو راغب کرنے اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔
امریکا میں ایچ ون بی درخواستوں پر ایک لاکھ ڈالر سالانہ فیس عائد کیے جانے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کا یہ اقدام جنوبی ایشیا سمیت عالمی ٹیلنٹ کے لیے ایک پُرکشش متبادل بن سکتا ہے۔