• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوران نیند سانس رکنے کی بیماری کا اسـٹروک، امراض قلب و شوگر سے تعلق ہے، ماہرین

ماہرین کے مطابق سلیپ اپونیا (دوران نیند سانس رکنے کی بیماری) ایک ایسی خطرناک کیفیت ہوتی ہے جس میں دوران نیند بار بار سانس رکتی اور چلتی رہتی ہے۔ سالوں سے اس کیفیت کو اسٹروک (فالج)، امراض قلب اور ٹائپ ٹو ڈائیبیٹس (ذیابیطس) سے منسلک کیا گیا ہے کہ ایسے مریضوں میں مذکورہ بالا بیماریوں کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔

دوران نیندن سانس رکنے اور چلنے کی بے ترتیبی کی یہ بیماری زیادہ تر بالغ افراد میں پائی جاتی ہے، خاص طور پر درمیانی عمر یا اس سے بڑی عمر کے لوگوں میں ہوتی ہے۔ 

لیکن اب ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ بچوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے اور والدین کو اس حوالے سے تین اہم علامات پر نظر رکھنی چاہیے۔ اس بیماری کی سب سے عام قسم اوبسٹرکٹیٹو سلیپ اپونیا ہے جسے اکثر موٹاپے سے جوڑا جاتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے حال ہی میں اعلان کیا کہ تاریخ میں پہلی بار موٹاپے کے شکار بچے کم وزن والے بچوں سے تعداد میں زیادہ ہوگئے ہیں۔ برطانوی ماہرین نیند نے دعویٰ کیا کہ سلیپ اپونیا کے تشخیص میں اضافہ ہورہا ہے، انھوں نے این ایچ اے کے دس سالہ ڈیٹا کا جائزہ لیا، جس سے پتہ چلا کہ  2014 سے  اوبسٹرکٹیٹو سلیپ اپونیا میں 214 اضافہ ہوا ہے۔

دس سال کے عرصے کے دوران سلیپ اپونیا کے 23 لاکھ 60 ہزار سے زائد کیسز کی تشخیص ریکارڈ کی گئی، جو قومی سطح پر 2014 میں 114460 سے بڑھ کر 2024 میں 360070 تک پہنچ گئیں۔

بچوں میں اوبسٹرکٹیٹو سلیپ اپونیا کی سب سے عام وجہ بڑھے ہوئے ٹانسلز یا ایڈینائیڈز ہوتے ہیں، جو سانس کی نالی کو جزوی طور پر بند کر سکتے ہیں۔ ماہرین نے کہا بچوں میں موٹاپہ اور اوبسٹرکٹیٹو سلیپ اپونیا کا آپس میں تعلق ہے۔ انھوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے علامات پر نظر رکھیں۔

صحت سے مزید