ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ گزشتہ 2 برس سے غزہ اور فلسطین میں جاری نسل کشی اور ریاستی دہشت گردی کے خلاف سب سے بلند اور مؤثر آواز ترکیہ کی پارلیمان سے اٹھی ہے۔
ترک گرینڈ نیشنل اسمبلی میں نئے مقننہ سال کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ وہ پارلیمان ہے جو 86 ملین عوام کی نمائندگی کرتی ہے، پارلیمان نے 7 مشترکہ بیانیے جاری کر کے قوم کے ضمیر کی بھرپور ترجمانی کی اور عالمی برادری کو یہ واضح پیغام دیا کہ ترکیہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
صدر اردوان نے کہا کہ پارلیمان کی یہ پوزیشن ناصرف داخلی سطح پر عوامی جذبات کی عکاس ہے بلکہ عالمی سطح پر ترکیہ کے اصولی مؤقف کو بھی ظاہر کرتی ہے، غزہ میں ہونے والی اجتماعی قتل و غارت گری کے خلاف ترکیہ نے جو غیر متزلزل مؤقف اختیار کیا ہے اس سے عالمی سطح پر ایک روشن مثال قائم ہوئی ہے۔
29 اگست کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور ہونے والی قرارداد میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم اور نسل کشی کی بھرپور مذمت کی گئی ہے۔
صدر اردوان کے مطابق یہ قرارداد ان تمام عالمی حلقوں کےلیے پیغام ہے جو ظلم پر خاموش ہیں یا غفلت کی دلدل میں دبے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی حمایت میں پارلیمانی گروپ کی سرگرمیاں بھی ترکیہ کی سفارتی کامیابیوں کا ایک اہم باب ہیں، ان سرگرمیوں کے ذریعے ترکیہ نے ناصرف فلسطینی عوام کی حمایت کا عملی مظاہرہ کیا بلکہ عالمی سطح پر اپنی اصولی پالیسی کو بھی واضح کیا۔
صدر اردوان نے کہا ہے کہ ہم نے اپنی زندگی قبلۂ اوّل القدس کی آزادی کے لیے وقف کر رکھی ہے اور اللّٰہ کی رضا سے اپنے آخری سانس تک فلسطین، قبلۂ اوّل القدس کا بے خوفی سے دفاع کرتے رہیں گے، ترکیہ نے غزہ کے عوام کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا، ہم نے غزہ کو 102 ہزار ٹن سے زائد انسانی امداد بہم پہنچائی، اسرائیل کے ساتھ تجارت مکمل طور پر منقطع کی، عالمی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کے مقدمے میں فریق بن کر قانونی اقدامات کیے گئے اور درجنوں دیگر سفارتی، قانونی اور معاشی اقدامات کیے گئے تاکہ غزہ کے بھائیوں کے ساتھ مضبوط اتحاد قائم ہو، فلسطینی عوام جانتے ہیں کہ ہم نے ان کے لیے کیا کیا اور کس قربانی کے ساتھ جدوجہد کی، ان شاء اللّٰہ تاریخ ہمارے مؤقف کو سنہری حروف میں یاد رکھے گی، ان اقدامات کے سب سے بڑے گواہ خود غزہ کے عوام ہیں جو جانتے ہیں کہ ترکیہ نے ان کے لیے کس جذبے سے کوشش کی۔
صدر اردوان نے انکشاف کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں سب سے پہلا موضوع غزہ میں جاری خونریزی کا خاتمہ تھا، ترکیہ نے عملی تجاویز پیش کیں، ممکنہ راستے دکھائے اور واضح کیا کہ پائیدار امن کے لیے کون سے اقدامات ناگزیر ہیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگ کا کوئی فاتح نہیں ہوتا اور عادلانہ امن کبھی ناکام نہیں ہوتا، فلسطینی عوام اپنی عزت دار جدوجہد کے باعث دنیا کے سب سے زیادہ امن کے مستحق ہیں۔
صدر اردوان نے کہا کہ جب تک 1967ء کی سرحدوں پر مبنی اور مشرقی بیت المقدس کو دارالحکومت بنانے والی آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی، ترکیہ اپنی جدوجہد جاری رکھے گا، ترکیہ ہر ممکن سیاسی، سفارتی اور انسانی اقدام کرے گا تاکہ فلسطینی عوام کی زندگیوں میں سکون اور تحفظ لایا جا سکے۔
صدر اردوان نے کہا کہ ترکیہ شام کی ارضی سالمیت کا ہمیشہ حامی رہا ہے اور کسی بھی دہشت گرد تنظیم کے قیام کی اجازت نہیں دے گا، ترکیہ ناصرف اپنے داخلی کرد بھائیوں کے لیے بلکہ سرحد پار کے کردوں کے لیے بھی سب سے بڑا اور مخلص ترین حامی اور پناہ گاہ ہے۔
صدر ترکیہ نے اس امر پر بھی زور دیا کہ یہ کاوشیں کسی عجلت یا جذباتیت کے تحت نہیں بلکہ صبر، خلوص اور تدبر کے ساتھ آگے بڑھائی جا رہی ہیں تاکہ خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنایا جا سکے۔
ترک حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ کوششیں بے نتیجہ ثابت ہوئیں یا فریقین کی جانب سے مثبت جواب نہ ملا تو ترکیہ کی پالیسی اور مؤقف کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، انقرہ ایسے کسی بھی منظرنامے کو ہرگز قبول نہیں کرے گا جو شام میں ماضی کے بحران کو دوبارہ جنم دے۔
صدر نے تاریخی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح ترک، کرد اور عرب سلطان الپ ارسلان، صلاح الدین ایوبی اور سلطان محمد فاتح کی افواج میں شانہ بشانہ لڑے اور چناق قلعے میں اسلامی سرزمین کا دفاع کیا، اسی طرح مستقبل میں بھی ترک-کرد-عرب اتحاد خطے میں امن و خوش حالی کی ضمانت ہو گا۔
صدر اردوان نے کہا کہ اس سال ماہِ اگست میں 45 ماہ کی سب سے کم افراطِ زر ریکارڈ کی گئی، حکومت کا ہدف ہے کہ سال کے آخر تک مہنگائی 30 فیصد سے کم اور 2026ء تک 20 فیصد سے نیچے لائی جائے، بجٹ خسارہ 2025ء میں قومی آمدنی کے تناسب سے 3.6 فیصد تک محدود کیا جا رہا ہے، جبکہ برآمدات 269 ارب ڈالرز سے تجاوز کر چکی ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2025ء کے اختتام پر صرف 1.4 فیصد متوقع ہے، اس دوران ترک لیرا مضبوط ہوا ہے اور مرکزی بینک کے ذخائر 179 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے جو معیشت کی مضبوطی کا مظہر ہیں، بے روزگاری کی شرح 28 ماہ سے مسلسل سنگل ڈجٹ پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاحت سے 2025ء کی پہلی ششماہی میں 25.8 ارب ڈالرز آمدنی حاصل ہوئی جو ایک نیا ریکارڈ ہے، اس کے لیے سال کے آخر تک 64 ارب ڈالرز کا ہدف طے کیا گیا ہے جوبا آسانی حاصل کر لیا جائے گا۔
صدر اردوان نے کہا کہ 2026ء ترکیہ کی معیشت کے لیے اصلاحات کا سال ہوگا، اس دوران صنعت، زراعت، توانائی اور ٹیکنالوجی میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی جائیں گی، مقامی حکومتوں میں مالی نظم و ضبط، شفافیت اور جواب دہی کو مضبوط کیا جائے گا، صحت، تعلیم، ٹرانسپورٹ، دفاعی صنعت سمیت تمام شعبوں میں نئی پالیسیاں نافذ ہوں گی۔