معروف اداکار فیصل قریشی نے اپنے حالیہ ڈرامے کیس نمبر 9 پر ہونے والی تنقید کا دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ڈرامے کا مقصد بولڈ مواد دکھانا نہیں بلکہ معاشرے میں موجود تلخ حقائق کو اجاگر کرنا ہے۔
فیصل قریشی بشر مومن، میری ذات ذرۂ بے نشاں، حیوان، ہُک، فرق اور خائی جیسے کامیاب ڈراموں سے شہرت حاصل کر چکے ہیں اور اس وقت وہ اپنے نئے پروجیکٹ کیس نمبر 9 میں ایک منفی کردار کے ذریعے ناظرین کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
ان کا ریپسٹ کے روپ میں جاندار اور حقیقت کے قریب کردار شائقین کی خوب تعریف سمیٹ رہا ہے، تاہم کچھ حلقوں کی جانب سے اس ڈرامے کے مواد کو بولڈ قرار دیا جارہا ہے، جس پر اداکار نے وضاحت پیش کی ہے۔
فیصل قریشی نے نجی ٹی وی کے مارننگ شو میں ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کہا کہ مجموعی طور پر لوگوں نے ڈرامے کو سراہا ہے، لیکن کچھ ناظرین کا خیال ہے کہ اس کا مواد بولڈ ہے، حقیقت یہ ہے کہ کئی خواتین کو کام کی جگہوں پر ہراسانی کا سامنا ہوتا ہے، ہم نے وہی دکھایا جو معاشرے میں واقعی پیش آ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈرامے میں ہر سوال اور اعتراض کا جواب اگلی قسط میں دیا جاتا ہے، کیس نمبر 9 کا مقصد لوگوں کو آگاہی دینا ہے کہ ایسے حالات سے کیسے بچا جاسکتا ہے اور اگر خدانخواستہ ایسا ہو جائے تو کس طرح نمٹا جائے، نوجوانوں کے لیے یہ ڈرامہ دیکھنا ضروری ہے تاکہ وہ سیکھ سکیں کہ ایسی صورتحال میں کیا کرنا چاہیے۔
فیصل قریشی نے بتایا کہ ڈرامے کے لکھاری شاہ زیب خانزادہ نے اس کہانی پر گہری تحقیق کی ہے تاکہ اسے حقیقت کے قریب دکھایا جا سکے۔
واضح رہے کہ کیس نمبر 9 اپنے حساس موضوع اور فیصل قریشی کی شاندار اداکاری کے باعث سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بنا ہوا ہے، ناظرین کی ایک بڑی تعداد نے اداکار کی جرات مندانہ پرفارمنس کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ڈرامہ معاشرے میں آگاہی پیدا کرنے کی ایک مثبت کوشش ہے۔