غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کے امدادی کارکنوں پر اسرائیلی حراست میں تشدد اور بدسلوکی کے مزید انکشافات سامنے آ گئے۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کی رکن ملائیشیا کی 2 گلوکارہ و اداکارو بہنیں حلیزہ ہلمی اور حضوانی ہلمی نے اسرائیلی حراست میں اپنے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک کی تفصیلات بیان کی ہیں۔
ترک خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے دونوں بہنوں نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے ان کے جہاز پر بین الاقوامی پانیوں میں حملہ کیا اور بعد ازاں قید کے دوران انہیں بے انتہا ذلت اور اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔
حضوانی ہلمی نے کہا کہ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ہم نے ٹوائلٹ کے پانی سے پیاس بجھائی؟ کچھ لوگ سخت بیمار ہو گئے، لیکن اسرائیلی کہنے لگے اگر وہ مرے نہیں تو میرا مسئلہ نہیں ہے۔
حلیزہ ہلمی نے بتایا کہ انہیں 3 دن تک کھانا نہیں دیا گیا، میں نے آخری بار یکم اکتوبر کو کچھ کھایا تھا۔ آج مجھے پہلی خوراک ملی ہے، 3 دن تک میں نے صرف ٹوائلٹ کے پانی سے گزارا کیا۔
اسرائیل کی جانب سے حراست میں لیے گئے 137 کارکنان میں 23 ملیشین اور 36 ترک شہری شامل تھے۔
یہ تمام افراد ہفتے کے روز استنبول ایئر پورٹ پہنچ گئے، جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
اسرائیلی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ صمود فلوٹیلا میں شامل مزید 29 کارکنوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا، اب تک 450 سے زائد گرفتار شدہ کارکنوں میں سے 170 کو ڈی پورٹ کر دیا ہے۔