سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین نے کہا ہے کہ جب تک کوئی نئی ترمیم نہیں آتی، موجودہ آئین ہی نافذ العمل ہے اور وکلاء سمیت سب کو اسی پر انحصار کرنا ہوگا۔
عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان، جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔
اس موقع پر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان نے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی اور کہا کہ 26 ویں ترمیم کے وقت سپریم کورٹ میں 17 ججز موجود تھے، جس میں اس بینچ کے 8 ججز بھی شامل تھے، تمام دستیاب ججز کو بینچ کا حصہ بنایا جائے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ فی الحال آپ یہ مت بتائیں کہ ترمیم درست ہے یا غلط، صرف بینچ کے اختیارات پر بات کریں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ چونکہ عدالت نے ابھی تک 26 ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا اور درخواست گزار خود اسے آئین کا حصہ تسلیم کرتے ہوئے چیلنج کر رہے ہیں، اس لیے اس کی حیثیت برقرار ہے۔
بعدازاں چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کل دن ساڑھے 11بجے تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز آئینی بینچ نے فریقین کو سننے کے بعد کیس کی سماعت کا لائیو اسٹریمنگ کا حکم دیا تھا۔ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر پہلی سماعت 27 جنوری 2025 کو ہوئی تھی۔
گزشتہ سماعت پر فل کورٹ بینچ بنانے کی استدعا کی گئی تھی جبکہ درخواستوں کی لائیو اسٹریم کی بھی گزارش کی گئی تھی۔