اسرائیلی حکومت کی ترجمان شوش بیڈروسیان نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کےلیے کابینہ کے اجلاس کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر غزہ میں جنگ بندی کا آغاز ہو جائے گا۔
بیڈروسیان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اسرائیل نے آج صبح مصر میں معاہدے کے حتمی مسودے پر دستخط کر دیے ہیں۔
ترجمان کے مطابق معاہدے میں طے پانے والے نکات کے تحت جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد 72 گھنٹوں کی مدت شروع ہوگی، جس کے دوران قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ عمل میں لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حماس رہنما مروان برغوثی رہائی کے معاہدے کا حصہ نہیں ہیں، یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیلی فوج غزہ کے 53 فیصد حصے پر کنٹرول رکھے گی۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی معاہدے کی شرائط میں ’’ہیرا پھیری‘‘ کر رہا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے طے شدہ اقدامات اور طریقۂ کار میں جان بوجھ کر رد و بدل کر رہا ہے۔
الجزیرہ عربی سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ اسرائیل نے معاہدے میں طے شدہ تاریخوں، فہرستوں اور بعض کارروائیوں میں تبدیلیاں شروع کر دی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو یہ سب صرف اس لیے کر رہا ہے تاکہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ تمام معاملات پر کنٹرول اور فیصلہ سازی صرف اسی کے ہاتھ میں ہے۔
قاسم نے مزید کہا کہ ہم ثالثوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ قابض قوت کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ طے شدہ شرائط پر عمل کرے اور ٹال مٹول سے باز رہے۔ آج دوپہر میں جنگ بندی کے اعلان پر بات ہوئی تھی، لیکن اسرائیل نے اندرونی وجوہات کی بنا پر اس اعلان کو مؤخر کر دیا۔
حماس کا کہنا ہے کہ ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ قابض قوت کو معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کرنا ہوگا اور ہم ثالث ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو اس کا پابند بنائیں۔