ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ مصر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچنے کی خبر پر بے حد خوشی ہوئی ہے۔
صدارتی محل میں موجود ملّت کانگریس اور ثقافتی مرکز میں منعقدہ 2025ء-2026ء اعلیٰ تعلیمی سال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس معاہدے کی تمام متفقہ شقوں پر عمل درآمد کے حوالے سے نہایت باریک بینی و سنجیدگی سے جائزہ لے رہے ہیں، میدانِ عمل میں معاہدے کے نفاذ کی نگرانی کرنے والی ٹاسک فورس میں ان شاء اللّٰہ ترکیہ بھی شامل ہو گا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ غزہ کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر تعمیرِ نو کی سرگرمیوں میں بھرپور تعاون کریں گے۔
صدر اردوان نے اپنےخطاب میں مصر میں جاری مذاکرات سے حاصل ہونے والی خوشخبری پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم طویل عرصے سے غزہ میں جاری خونریزی کو روکنے کے لیے بھرپور کوششوں میں مصروف تھے، پہلے نیو یارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران امریکی صدر ٹرمپ کی موجودگی میں غزہ کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا، اس کے بعد واشنگٹن کے دورے میں وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم کے ساتھ غزہ کے مسئلے پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا، صدر ٹرمپ نے 20 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا اور حماس نے مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کی، آج بالآخر اس معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں، جس پر ہمیں دلی طور پر خوشی ہوئی ہے۔
صدر اردوان نے کہا کہ ہم اس معاہدے میں شروع ہی سے فعال کردار ادا کرتے آئے ہیں اور اس کے طے پانے پر ہمیں گہری مسرت ہے، اب فوری طور پر سب سے اہم مرحلہ یہ ہے کہ جامع انسانی امداد غزہ پہنچائی جائے، قیدیوں اور محبوسین کے تبادلے کو یقینی بنایا جائے، اسرائیل کی جارحانہ کارروائیاں فوراً بند ہوں اور وہ متعین کردہ حدود تک پسپائی اختیار کرے، ہم معاہدے کی تمام شقوں کے نفاذ کی باریک بینی سے نگرانی کریں گے اور ان شاء اللّٰہ میدانِ عمل میں اس کی نگرانی کرنے والی ٹاسک فورس میں ترکیہ بھی اپنی جگہ بنائے گا۔
ترک صدر نے کہا کہ غزہ کی دوبارہ تعمیر و بحالی کے لیے ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر بھرپور مدد فراہم کریں گے، ہمارا مقصد نسل کشی کا خاتمہ اور خطے میں پائیدار امن کا قیام ہے، غزہ کے ہمارے بھائی دنیا میں سب سے زیادہ امن، سلامتی اور اطمینان کے مستحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2 برس بعد پہلی بار غزہ کے مظلوم عوام، خصوصاً معصوم بچوں کے چہروں پر جو مسکراہٹ کے پھول کھلے ہیں، ہم دعاگو ہیں کہ وہ کبھی نہ مرجھائیں، ان مسکراہٹوں کو قائم رکھنے کے لیے ہم جو کچھ کر سکتے ہیں، اللّٰہ کے فضل سے کرتے رہیں گے۔
صدر اردوان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اسرائیلی حکومت کو جنگ بندی پر آمادہ کرنے میں انتہائی مؤثر کردار ادا کیا۔
اسی طرح انہوں نے قطر اور مصر کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے معاہدے کے طے پانے میں اہم اور قابلِ قدر خدمات انجام دیں۔
آخر میں صدر اردوان نے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کو بھی ان کے پُرعزم اور دور اندیش مؤقف پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دی۔