• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک فرد کے پی میں دہشتگردی لایا، عوام کو ایسے شخص پر نہیں چھوڑ سکتے، ڈی جی آئی ایس پی آر

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے: فائل فوٹو
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے: فائل فوٹو 

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ریاست اور عوام کو ایسے شخص کے فیصلے اور خواہش پر نہیں چھوڑ سکتے جو کے پی میں دہشتگردی واپس لانے کا اکیلا ذمے دار ہو۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے خوارجیوں کے سہولت کاروں سے آہنی ہاتھ سے نمٹنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اس کی سیاست ریاست سے بڑی ہے تو یہ ہمیں قبول نہیں، آپ کہہ رہے ہیں ایسی قیادت لائی جارہی ہے جو ریاست کے خلاف ہے ایسا نہیں ہوسکتا ہے، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کےلیے زمین تنگ کردی جائے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگر کوئی فرد واحد سمجھتا ہے کہ اس کی ذات پاکستان سے بڑی ہے تو یہ ہمیں قبول نہیں، ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں اور رہنما قابل احترام ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا ان کے ساتھ بات کریں جوبھارت کے ساتھ دن رات بیٹھ کر پلاننگ کرتے ہیں، کس سے بات چیت کریں، خارجی نور علی محسود اور اس کے جتھے سے بات چیت کرلیں؟ اس مجرمانہ بیانیہ کی قیمت فوج، پولیس، بچے اور بچیاں ادا کر رہے ہیں، کون ہے جو کہتا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کی گارنٹی کابل دے گا، یہ کہتے ہیں کہ بچوں کے سر کاٹ کر فٹ بال کھیلنے والوں سے بات چیت کریں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ لوگوں کو کنفیوژ کیا جارہا ہے کہ دہشت گردی کے مسئلے کا حل آپریشن کرنے میں نہیں ہے، اس وقت وہ ریاست کے ذمہ دار تھے آج وہ ریاست کے ذمہ دار نہیں ہیں، وہ آج بھی یہ ہی کہہ رہے ہیں، افغان مہاجرین کی واپسی کے معاملے کو بھی سیاسی رنگ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دوحہ معاہدے میں کہا گیا تھا کہ افغان سر زمین دہشتگردوں کو استعمال کرنے نہیں دی جائے گی، امریکی اسلحے کا دہشتگردوں کے ہاتھ لگنا بھی دہشتگردی کی ایک وجہ ہے، خیبر پختونخوا میں ہلاک دہشتگردوں سے امریکی ہتھیار برآمد ہوئے، منصوبے کے تحت دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو جگہ دی گئی، یہ فیصلہ ہوا تھا کہ دہشتگردوں اور جرائم پیشہ افراد کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی عدالتوں سے دہشتگردوں کو سزائیں کیوں نہیں ملیں؟ خیبر پختونخوا میں محکمہ انسداد دہشتگردی کی استعداد کار میں اضافے کیلئے بہت سے اقدامات درکار تھے۔

قومی خبریں سے مزید