یہ مثال کہ ’پڑھو گے لکھو گے بنو گے نواب، کھیلو گے کودو گے ہو گے خراب‘ فی زمانہ مختلف کھیلوں کے ماہر کھلاڑیوں نے غلط ثابت کر دی ہے تاہم یہ تمام فزیکل ایکٹیویٹی یعنی جسمانی مشقت سے بھرپور کھیلوں کے کھلاڑی ہوتے ہیں البتہ اب بھی ویڈیو گیم کھیلنے والوں کو وقت ضائع کرنے والا سمجھا جاتا ہے۔
اس بات کو بھی ایک پاکستانی نوجوان ارسلان ایش نے غلط ثابت کر دیا ہے جو ناصرف ماہر ترین ای اسپورٹس کھلاڑی ہیں بلکہ ویڈیو گیم ٹیکن کے 6 مرتبہ کے ورلڈ چیمپئن بھی ہیں۔
انہوں نے ’جیو پوڈکاسٹ‘ میں شرکت کی اور میزبان مبشر ہاشمی کو اپنے ٹوکن سے ٹیکن تک کے سفر کے بارے میں بتایا۔
ارسلان ایش نے کہا کہ میں مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتا ہوں اور والد کی وفات کے بعد گھر کے حالات کافی خراب ہو گئے تھے کہ وہی گھر کے کفیل تھے، جن کے بعد والدہ جو پہلے سلائی وغیرہ کرتی تھیں اور پھر دوبارہ کرنے لگیں، والدہ چاہتی تھیں کہ میں ڈاکٹر بنوں، اس کے بعد والدہ نے کہا کہ ڈاکٹر اتنا اچھا نہیں کماتا تو تم چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بن جاؤ۔
انہوں نے بتایا کہ میں پاکستان میں ویڈیو گیم ٹیکن کا چیمپئن تھا تو میں نے سی اے کی جگہ گیمر بننے کے لیے والدہ کو کنوینس کرنے کی کوشش کی مگر ایسا نہیں کر سکا، میں کسی کو اس حوالے سے قائل نہیں کر سکا، مجھ پر کسی کو یقین نہیں تھا، نہ والدہ کو، نہ بھائی یا دوستوں کو کہ میں کورین، جاپانی چیمپئنز کو ہرا سکوں گا۔
ارسلان ایش نے بتایا کہ میں نے والدہ کو کہا کہ میں باہر جانا چاہتا ہوں تو والدہ کی آنکھوں میں ناامیدی تھی کہ انہوں نے 2 سال بڑی مشکل سے پیسے جمع کر کے میری تعلیم پر لگائے تھے اور انہیں محسوس ہو رہا تھا کہ میں وہ تمام رقم ڈبو دوں گا۔
ٹیکن چیمپئن نے بتایا کہ اس صورتِ حال میں بڑی مشکل سے میں نے ان سے مہلت مانگی کہ مجھے ایک سال دیں اگر میں کچھ نہ کر سکا تو جو کہیں گی وہ کروں گا، لوگ سمجھتے تھے کہ میں جاپانیوں یا کورینز کو نہیں ہرا سکوں گا، میں نے بھائی سے بھی بات کی مگر انہوں نے کہا کہ تم ان لوگوں کو نہیں ہرا سکو گے، اس وقت میں جیتے بغیر کسی کو کنوینس نہیں کر سکا تھا کہ کنوینس کرنے کے لیے جیتنا ضروری تھا۔
انہوں نے بتایا کہ علاقے میں ایک پھلوں کی دکان تھی، اس پھل فروش نے ساتھ ہی ٹوکن والی ویڈیو گیم کی دکان بھی کھول رکھی تھی جہاں سے میں نے ویڈیو گیم کھیلنا شروع کیا۔
ارسلان نے بتایا کہ میں پہلا گیمنگ ٹورنامنٹ کھیلنے ملائیشیا گیا، اس موقع پر دوستوں نے سپورٹ کیا اور ویڈیو گیم والے بابا جی نے بھی سپورٹ کیا، میں ان کی دکان پر ہمیشہ جیتتا تھا اور میری وجہ سے ان کی دکان بھی کافی چلتی تھی، لوگ مجھے ہرانے کے لیے اور مجھ سے مقابلے کے لیے دور دور سے آتے تھے، تو ان گیم والے بابا جی کو مجھ پر یقین تھا اور انہوں نے میرا پاسپورٹ بنوا کر دیا۔
ارسلان نے بتایا کہ پوکیمون کارٹون کے ایک کردار سے متاثر ہو کر میں نے یہ لفظ ایش لیا ہے اور اپنا نام ارسلان ایش رکھ لیا، میں کافی خوش قسمت تھا، مجھے گورنمنٹ کی سپورٹ نہیں ملی اور جب میں پہلا ٹورنامنٹ کھیلنے ملائیشیا گیا تو وہاں ایک کمپنی نے مجھے اس حوالے سے متعارف کرایا حالانکہ میں ہار گیا تھا، پھر مجھے اس کمپنی نے دبئی بلایا جہاں میں جیتا اور پھر میری جیت کا سفر شروع ہوا۔