• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راست (Raast) پاکستان کا پہلا فوری ڈیجیٹل پیمنٹ نظام ہے جسے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے2021ء میں متعارف کرایا جسکے ذریعے صارفین اور بزنس کمپنیاں موبائل فون سے شناختی کارڈ نمبر یا راست کوڈ کے ذریعے آن لائن پیمنٹس بھیج اور وصول کرسکتی ہیں۔ اس ڈیجیٹل نظام کے متعارف ہونے کے بعد ملک میں کیش لین دین کے بجائے صارفین آن لائن پیمنٹس کو ترجیح دے رہے ہیں جو فوری اور زیادہ محفوظ ہے۔ حکومت نے گزشتہ مہینے پہلی بار اپنے 90فیصد سے زیادہ ملازمین کو اسلام آباد میں راست کے ذریعے تنخواہوں کی ادائیگیاں کیں جبکہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور آڈیٹر جنرل پاکستان (AGP) کے ملازمین کو آئندہ ماہ سے راست کے ذریعے آن لائن تنخواہوں کی ادائیگیاں کی جائینگی جس سے راست کی آن لائن ٹرانزیکشن بڑھکر 2.6 ملین یومیہ پہنچ گئی ہیں جسکی صرف 22دنوں کی مالیت 1000ارب روپے سے زائد پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت 87فیصد ٹرانزیکشنز آن لائن بینکنگ اور صرف 13فیصد ٹرانزیکشنز بینک کے کاؤنٹرز سے کی جارہی ہیں۔ آن لائن ٹرانزیکشن میں 65فیصد حصہ راست کا ہے۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق آن لائن پیمنٹس تعداد کے لحاظ سے 1951 ارب اور مالیت کے حساب سے 1360 کھرب روپے تک پہنچ چکی ہیں جو اس نظام پر صارفین کے اعتماد اور کیش لیس بینکنگ کے فروغ میں ایک مثبت قدم ہے جسکا کریڈٹ اسمارٹ فون کو جاتا ہے۔

پاکستان میں تقریباً 5کروڑ 90لاکھ اسمارٹ فون صارفین ہیں جس میں 83فیصد اینڈ رائیڈ موبائل فونز استعمال کرتے ہیں جسکی وجہ سے آن لائن صارفین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور صارفین کو اب بینک کی کسی خاص برانچ میں جانیکی ضرورت نہیں۔ اسٹیٹ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ڈیجیٹل پیمنٹس میں اس سال 8فیصد اضافہ ہوا ہے اور مالی سال 2025ء کی پہلی سہ ماہی جولائی سے ستمبر تک اسکی ٹرانزیکشنز کی تعداد تقریباً 2000ارب اور مالیت 136 کھرب روپے تک پہنچ گئی ہے جس میں 47 فیصد فنڈز ٹرانسفر، 33فیصد کیش نکالنا، 11فیصد ریٹیل POS اور 6فیصد بلوں کی پیمنٹس وغیرہ شامل ہیں۔ جولائی سے ستمبر کے دوران پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں میں حیرت انگیزاضافہ ہوا ہے جس میں موبائل ایپس استعمال کرنیوالوں کی تعداد 59ملین، موبائل بینکنگ استعمال کرنیوالوں کی تعداد 17ملین، انٹرنیٹ بینکنگ استعمال کرنیوالوں کی تعداد 11ملین اور EMI والٹ صارفین 3ملین شامل ہیں۔ مرکزی بینک کے مطابق ریٹیل شاپس پر پوائنٹ آف سیل (POS) ٹرمینلز کی تعداد بھی 132244سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ ان مشینوں کے ذریعے ہونیوالی ٹرانزیکشنز کی تعداد 83ملین اور مالیت 429 ارب تک پہنچ گئی ہے۔ قومی اسمبلی میں بھی تمام اراکین پارلیمنٹ کو آئی پیڈز فراہم کئے گئے ہیں تاکہ اجلاسوں کی پیپر لیس کارروائی ہوسکے۔ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے بڑھتے رجحان اور طلب میں اضافے کے پیش نظر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں بینکنگ کے نئے دور کے آغاز کیلئے ابتدائی طور پر 5 ڈیجیٹل بینک لائسنس ان کمپنیوں کو جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو مضبوط ٹیکنالوجیکل انفرااسٹرکچر اور ڈیجیٹلائزیشن کی مہارت رکھتے ہوں۔ اسٹیٹ بینک دو طرح کے ڈیجیٹل بینک لائسنس جاری کریگا جن میں ایک ڈیجیٹل ریٹیل بینک (DRB) اور دوسرا ڈیجیٹل فل بینک (DFB) شامل ہیں۔ DRB صرف ریٹیل صارفین کو خدمات فراہم کرینگے جبکہ DFB ریٹیل صارفین کیساتھ کاروباری اداروں کو بھی خدمات فراہم کرسکیں گے۔ یہ ڈیجیٹل بینک اسلامک بینکنگ کی سہولیات بھی فراہم کرسکیں گے۔ کمرشل بینکوں کے مقابلے میں ڈیجیٹل بینکنگ کیلئے کم سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔ پہلے مرحلے میں DRB کا ابتدائی سرمایہ 50کروڑ روپے ہوگا جبکہ آئندہ 3 سالوں میں اسکے کیپٹل کو بڑھاکر 4 ارب روپے تک لیجایا جائیگا۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے لیکن ملک میں انٹرنیٹ، واٹس اپ، فیس بک، انسٹاگرام اور ٹوئٹر کی اسپیڈ آج کل غیر معیاری ہوگئی ہیں جسکی وجہ سے آئی ٹی اور ڈیجیٹلائزیشن کے شعبے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ میں نے قومی اسمبلی کے فلور پر وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ سے لوگوں کے شدید تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے ان سہولتوں کو جلد از جلد معیاری بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔ وزیر مملکت نے بتایا کہ حکومت پاکستان زیر سمندر 4کیبلز تنصیب کررہی ہے جس سے پاکستان میں انٹرنیٹ کی اسپیڈ جلد ہی پہلے کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ جائیگی جو بینکنگ ڈیجیٹلائزیشن کے فروغ کیلئے اشد ضروری ہے۔ حال ہی میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور ڈپٹی گورنر سلیم اللہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو یو اے ای کے مرکزی بینک کے ذریعے امارات میں تمام بینکوں کے نیٹ ورک سے Aani فوری پیمنٹس کی سہولت پر ایک اہم پریزنٹیشن دی لیکن میرے نزدیک آن لائن ڈیجیٹل ادائیگیوں اور اے ٹی ایم بینکنگ میں فراڈ بڑھ گئے ہیں اور لوگ فون کے ذریعے معلومات ہیک کرکے جعلی ٹرانزیکشن کررہے ہیں لہٰذا آن لائن بینکنگ میں صارفین کو بینک اکاؤنٹ کی معلومات نہایت خفیہ اور محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین