• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یرغمالیوں کی 736 دن بعد رہائی پر اسرائیلی پھٹ پڑے

فوٹو: اسرائیلی میڈیا
فوٹو: اسرائیلی میڈیا 

اسرائیلی قیدیوں کی 736 دن بعد رہائی پر عوام کا غصہ پھٹ پڑا، تل ابیب اور یروشلم میں جمع ہونے والے سیکڑوں اسرائیلیوں نے سوال اٹھا دیے۔

اسرائیلی شہریوں نے سوال کیا کہ یہ سب اتنی دیر سے کیوں ہوا؟ معاہدہ پہلے ہوجاتا تو زیادہ قیدی زندہ ہوتے اور ہزاروں فلسطینیوں کی جانیں بچائی جاسکتی تھیں۔ 

نیتن یاہو کے ذکر پر نعروں اور احتجاج کا طوفان کھڑا ہوگیا، ٹرمپ کے ایلچیوں اسٹیو وٹکوف اور جیرڈ کُشنر کو عوامی ناراضی کا سامنا کرنا پڑا، قیدیوں کی تاخیر سے رہائی پر نیتن یاہو پر شدید تنقید کی گئی۔

خیال رہے کہ غزہ امن منصوبے کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوگیا۔

غزہ سے حماس نے تمام 20 اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے، ریڈ کراس کے حوالے کیے گئے یرغمالی اسرائیل پہنچ گئے، غزہ سے 28 یرغمالیوں کی لاشوں کو بھی آج اسرائیل کےحوالے کیا جائے گا۔

یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی جیلوں سے  رہا ہونیوالے فلسطینیوں کی 38 بسیں غزہ پہنچ گئیں، 1 ہزار 716 فلسطینی قیدی رہائی کے بعد نصر اسپتال پہنچیں گے جب کہ عمر قید پانے والے فلسطینی قیدی مغربی کنارے، مقبوضہ بیت المقدس پہنچ رہے ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنر ل انتونیو گوتیرس نے غزہ سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس پیش رفت پر آگے بڑھیں اور جنگ بندی کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کریں۔

گوتریس نے جاری بیان میں کہا کہ اسرائیلی یرغمالی اپنی آزادی واپس حاصل کر چکے ہیں اور جلد ہی اپنے پیاروں سے دوبارہ مل جائیں گے۔

 انہوں نےغزہ میں ہلاک ہونےوالے یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی کا بھی مطالبہ کیا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید