مون سون 2025ءپنجاب کیلئےکسی قیامتِ صغریٰ سے کم نہ تھا۔ دریاؤں کی طغیانی، بے قابو بارشوں، پشتے ٹوٹنے اور نکاسی آب کے نظام کی تباہی نے زرعی معیشت، انسانی زندگی اور صوبائی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، فصلیں تباہ ہوئیں، ہزاروں بستیاں صفحۂ ہستی سے مٹ گئیں لیکن اس تباہی کے مناظر کیساتھ ایک اور منظر بھی تھا عوام کے دکھ میں شریک ہوتی حکومت، بے سہاروں کے درمیان کھڑی قیادت اور خدمت و ایثار کی ایک اجتماعی تحریک جس نے پنجاب کو مایوسی سے امید کی جانب بڑھایا۔ سرکاری اور بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس کے مطابق 2025ءکے سیلاب نے صرف پنجاب میں تقریباً 25 لاکھ ایکڑ زرعی زمین کو متاثر کیا جس میں سے کم از کم 13 لاکھ ایکڑ مکمل طور پر زیرِ آب آ گئی۔ نارووال، سیالکوٹ، قصور اور ملحقہ اضلاع میں تباہی مچاتے ہوئے دریاؤں نے جنوبی پنجاب کے اضلاع ملتان، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان، لیہ، بھکر اور راجن پور کوسب سے زیادہ متاثر کیا۔ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے مطابق صوبے میں 22 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ متاثرہ علاقوں میں فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں، سینکڑوں اسکول، مراکز صحت اور پل بہہ گئےجبکہ تقریباً36ہزار دیہات مکمل یا جزوی طور پر زیرِ آب آئے۔اس بحران کے ابتدائی لمحات سے ہی حکومتِ پنجاب نے وہ تیزی اور عزم دکھایا جسکی مثال ماضی میں کم ہی ملتی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے ذاتی طور پر ریلیف آپریشن کی نگرانی کی۔ وہ صرف دارالحکومت میں بیٹھ کر ہدایات نہ دیتی رہیں بلکہ متاثرہ علاقوں میں خود پہنچیں، خیموں میں جا کر عوام کے دکھ سنے۔ ان کی موجودگی نے نہ صرف متاثرین کے دلوں میں امید جگائی بلکہ سرکاری اداروں کو بھی متحرک کر دیا۔وزیراعلیٰ مریم نواز کا یہ کہنا تاریخی حیثیت رکھتا ہے کہ یہ صرف حکومت اور عوام کا رشتہ نہیں، یہ ماں اور بیٹے کا تعلق ہے، پنجاب کے عوام کا دکھ میرا ذاتی دکھ ہے۔ان کی قیادت میں صوبائی حکومت نے سینکڑوں ریلیف کیمپس اور میڈیکل کیمپس قائم کیے جہاں ہزاروں متاثرین کو پناہ، خوراک، پانی اور طبی امداد فراہم کی گئی۔ ریسکیو 1122، پی ڈی ایم اے، محکمہ صحت پنجاب، ضلعی انتظامیہ اور پاکستان آرمی نے مشترکہ طور پر بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں انجام دیں۔ سینکڑوں ٹیموں نے کشتیوں کے ذریعے پانی میں پھنسے لوگوں کو نکالا جبکہ فضائی آپریشنز کے ذریعے خوراک اور ادویات پہنچائی گئیں۔یہ سیلاب صرف سرکاری مشینری کا امتحان نہیں تھا بلکہ سیاسی قیادت کے عزم کا بھی امتحان تھا اور پنجاب کی کابینہ نے یہ امتحان شاندار انداز میں پاس کیا۔ وزیرِ تعلیم رانا سکندر حیات نے کئی راتیں متاثرین کے ساتھ خیموں میں گزاریں اور تعلیم بحالی پروگرام کے لیے خصوصی اقدامات کیے۔ وزیرِ صحت خواجہ عمران نذیر اور وزیر برائے اسپیشلائزڈ ہیلتھ خواجہ سلمان رفیق نے میڈیکل ٹیموں کے ساتھ مل کر ہزاروں مریضوں کا علاج یقینی بنایا۔ وزیرِ ماحولیات مریم اورنگزیب نے وبائی امراض کی روک تھام کیلئے صفائی مہمات کی براہ راست نگرانی کی۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے کئی کئی دن اپنے گھروں کو واپس نہیں دیکھا اور عوام کے ساتھ مٹی اور پانی میں کھڑے رہے۔
اس بحران میں حکومتِ پنجاب کے ساتھ سماجی اداروں نے بھی شاندار کردار ادا کیا۔ سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال پنجاب نے لاکھوں شہریوں کو ان کے گھروں تک امداد پہنچائی، راشن فراہم کیا اور عارضی رہائش گاہیں قائم کیں۔محکمہ نے ریسکیو 1122، ضلعی حکومتوں، پی ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر فوری ریلیف آپریشن میں حصہ لیتے ہوئے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچایا، سینکڑوں ریلیف کیمپس قائم کیے ۔ خواتین، بچوں، بزرگوں اور معذور افراد کیلئے خصوصی انتظامات کیے گئے۔ دو لاکھ سے زائد خاندانوں کو ماہانہ راشن پیکیج دیے گئے ۔ مالی امداد کے طور پر ہزاروں خاندانوں کو دس سے پچیس ہزارروپے تک نقد رقوم فراہم کی گئیں اور بیواؤں، یتیموں اور معذور افراد کو خصوصی سہولتیں دی گئیں۔ بیت المال پنجاب نے مختلف فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر مشترکہ امدادی مہمات چلائیں، متاثرہ خاندانوں کے گھروں کی تعمیرِ نو، تعلیم اور روزگار کی بحالی کے منصوبے شروع کیے اور یتیم بچوں کیلئے سوشل ویلفیئر ہومز میں رہائش و تعلیم کا بندوبست کیا۔ دو لاکھ سے زائد خاندانوں کو راشن، ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد کو طبی سہولتیں، بیس ہزار خاندانوں کو نقد امداد اور ہزار سے زائد موبائل ٹیموں نے امداد پہنچا کر محکمہ نے فلاحی ریاست کے تصور کو عملی جامہ پہنایا ۔
اگرچہ حکومتِ پنجاب اور پاکستان نے فوری ردِ عمل میں شاندار کارکردگی دکھائی لیکن چیلنجز ابھی ختم نہیں ہوئے۔ متاثرہ زمینوں سے پانی کی نکاسی، اگلی فصل کی کاشت اور متاثرہ افراد کی روزگار بحالی کیلئے طویل المدتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں مضبوط بند، جدید نکاسی آب کا نظام اور پیشگی وارننگ سسٹمز کے قیام پر توجہ دینا ناگزیر ہے۔سیلاب 2025 پنجاب کیلئے ایک بڑی آزمائش تھی لیکن یہ آزمائش ایک نئے باب کی بنیاد بھی بنی۔ عوام نے ہمت نہیں ہاری، حکومت نے ذمہ داری سے کام لیا اور قیادت نے عوام کا ہاتھ تھاما۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی قیادت میں پنجاب نے دنیا کو یہ دکھایا کہ اگر نیت ٹھیک ہو، عزم مضبوط ہو اور ریاست و عوام ایک صفحے پر ہوں توبڑی سے بڑی آفات بھی ترقی کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔
(صاحب تحریر وزیر سماجی بہبود اور بیت المال پنجاب ہیں)