ناشتہ دن کی سب سے اہم خوراک سمجھا جاتا ہے، مگر بہت سے لوگ اسے معمول کا حصہ نہیں بناتے، یہ بظاہر معمولی عادت دراصل دل کی صحت کےلیے نہایت نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ انکشاف حال ہی میں شائع ہونے والی ایک طبی تحقیق میں کیا گیا ہے۔
جرنل کمیونیکیشنز میڈیسن میں شائع رپورٹ کے مطابق ناشتہ کرنے میں ہر ایک گھنٹے کی تاخیر اگلے دس سالوں میں موت کے خطرے کو 10 فیصد تک بڑھا سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ مشاہداتی تحقیق تھی، یعنی اس میں وجہ و اثر کا براہِ راست تعلق ثابت نہیں کیا گیا، لیکن یہ بات نئی نہیں کہ ناشتہ چھوڑنے سے صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔
اس سے قبل جرنل آف امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع ایک تحقیق میں 6500 سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا، نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ ناشتہ نہیں کرتے ان میں قبل از وقت موت کا امکان 75 فیصد زیادہ ہوتا ہے، جب کہ دل کے امراض جیسے ہارٹ اٹیک اور فالج سے مرنے کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ ہماری غذا کا وقت اور معیار دونوں ہی دل کی صحت پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جسم کی اندرونی گھڑی (biological clock) خوراک کے ہاضمے اور غذائی اجزا کے جذب ہونے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور جب یہ نظام متاثر ہوتا ہے تو دل کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔
مزید یہ کہ جو لوگ ناشتہ نہیں کرتے، وہ عام طور پر دن میں غیر صحت مند خوراک جیسے میٹھی یا چکنائی والی غذائیں زیادہ کھاتے ہیں، اس عادت کے نتیجے میں وزن بڑھتا ہے، کولیسٹرول اور بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جو تینوں امراضِ قلب کے بڑے اسباب ہیں۔
ماضی میں بھی مختلف تحقیقی مطالعات میں یہ واضح ہوچکا ہے کہ ناشتہ نہ کرنے والوں میں موٹاپے، ذیابیطس ٹائپ 2 اور دل کی بیماریوں کا خطرہ نمایاں طور پر زیادہ ہوتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ انسانی جسم صبح کے وقت انسولین کے لیے زیادہ حساس ہوتا ہے، کیونکہ ہماری اندرونی گھڑی دن اور رات کے چکر کے مطابق کام کرتی ہے، جسم صبح کے اوقات میں کھائی گئی غذا کو بہتر انداز میں ہضم کرلیتا ہے، لیکن اکثر لوگ اپنی روزمرہ کیلوریز کا تقریباً 40 فیصد حصہ رات میں لے لیتے ہیں جو صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
ایک اور تحقیق جو انٹرنیشنل جرنل آف ہائپرٹینشن میں شائع ہوئی، اس کے مطابق ناشتہ چھوڑنے والے افراد میں ہائی بلڈ پریشر کا امکان زیادہ ہوتا ہے، محققین نے بتایا کہ جب انسان متوازن ناشتہ نہیں کرتا تو جسم میں ایسے ہارمونز کی سطح بڑھ جاتی ہے جو بلڈ پریشر کو متاثر کرتے ہیں۔