جنوبی افریقہ کے خلاف ڈیبو کرنے والے آصف آفریدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ پریکٹس سیشن میں آنکھ پر گیند لگی تو ڈاکٹر نے کہا کئی ماہ کرکٹ نہیں کھیل سکوں گا۔
ان کا کہنا ہے کہ بڑے بھائی عابد آفریدی کو کرکٹ کھیلتے دیکھ کر شوق پیدا ہوا اور 2003 میں پروفیشنل کرکٹ شروع کی۔
ان کا کہنا ہے کہ فرسٹ کلاس میں کافی محنت کی، ریڈبال کا کوئی سیزن نہیں چھوڑا، ہر ڈومیسٹک سیزن میں محنت کی، جس کا پھل ٹیسٹ ڈیبو کی صورت میں ملا۔
آصف آفریدی نے کہا کہ پاکستان سُپر لیگ (پی ایس ایل) میں لاہور قلندرز نے منتخب کیا۔ شاہین آفریدی نے پی ایس ایل میں کافی اعتماد دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ اسکواڈ میں شمولیت کی جب کال آئی تو یقین نہیں آرہا تھا۔ والدہ کو سب سے پہلے ٹیسٹ اسکواڈ میں شمولیت کا بتایا۔
واضح رہے کہ 38 سال اور 299 دن کی عمر میں ڈیبیو کرنے والے لیفٹ آرم اسپنر آصف آفریدی پاکستان کے دوسرے معمر ترین کرکٹر بن گئے۔
اس سے قبل سب سے عمر رسیدہ ڈیبیو کرنے والے کھلاڑی میران بخش تھے جنہوں نے 1955 میں 47 سال اور 284 دن کی عمر میں بھارت کے خلاف ڈیبیو کیا تھا۔
اس فہرست میں تیسرے نمبر پر تابش خان ہیں جنہوں نے 2021 میں زمبابوے کے خلاف 36 سال 146 دن کی عمر میں ڈیبیو کیا۔