• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ بات درست ہے کہ وقتی طور پر اسرائیل اب غزہ میں بمباری نہیں کر رہا۔ اس کے باوجود یہ ایک کھلا راز ہے کہ جنگ ختم نہیں ہوئی۔ ہو سکتی ہی نہیں ۔ منصوبہ یہ تھا کہ غزہ کو مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بناکر، غزہ کے بیس لاکھ مسلمانوں کو بھوک پیاس اور بمباری سے ڈرا کر ہمسایہ عرب ممالک منتقل کر دیا جائے ۔ 141مربع میل کی اس پٹی کو خون سے غسل دے کر ایک تفریحی مقام میں بدل دیا جائے ، جہاں اسرائیل دندناتا پھرے

سنجیاں ہو جان گلیاں وچ مرزا یار پھرے

منصوبہ یہ تھا کہ بیس لاکھ انسانی زندگیوں کو تباہ و بربادکر کے اپنی تعمیر کی بنیاد اٹھائی جائے ۔یہ ہے انسان جس کے اندر درندوں کی جبلتیں اسی طرح موجود ہیں ، جس طرح کسی جنگلی بھیڑیے میں ۔ مہذب تو انسان صرف بظاہر ہوا ہے ۔ پاکستان میں کیا ایسے واقعات آپ نے نہیں  سنے کہ ایک چھوٹی سی ملازمہ بچی پر تشدد کر کر کے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔اس کے بعد لوگ پوچھتے ہیں کہ خدا حشر میں انسان سے کس چیز کا حساب لے گا؟ 

سب سے بڑا تضاد یہ ہے کہ نیتن یاہو سمیت تمام اسرائیلی خدا کے وجود پہ یقین رکھتے ہیں ۔ دیوارِ گریہ پہ جا کر خدا کے سامنے وہ روتے اور اپنی سربلندی کے لیے دعائیں کرتے ہیں ۔ ایران پر حملے سے پہلے بھی نتین یاہو نے دیوارگریہ پہ جا کر عبادت اور دعا کی ۔یہ وہ قوم ہے جس پر سب سے زیادہ انبیاؑ نازل ہوئے ۔اس بات کو یہودی تسلیم ہی نہیں کرتے کہ ہم سے باہر کوئی نبی نازل ہو سکتا ہے ۔ اسی لیے انہوں نے حضرت عیسیٰؑ کو سولی چڑھانے کی کوشش کی اور اسی لیے چودہ صدیوں سے مسلمانوں سے برسرِ جنگ ہیں ۔

کسی قوم نے اپنے انبیا پہ ایمان لانے کے بعد ا نہیں اس قدر زچ نہیں کیا ، جتنا بنی اسرائیل کرتے رہے ۔ قرآن کے مطابق موسیٰ ؑ انہیں  واسطے دے دے کر تھک گئے ۔ موسیٰ ؑ نے بنی اسرائیل سے کہا : یادکرو کہ اللہ نے تمہارے اندر انبیا اتارے ، تمہیں بادشاہتیں دیں اور تمہیں وہ کچھ دیا جو تم سے پہلے کبھی کسی قوم کو نہیں دیا گیا ۔سورۃ المائدہ 20۔ انسانی تاریخ میں بنی اسرائیل وہ واحد قوم ہیں ، جن کے مطالبے پر ان پر آسمان سے رزق (من و سلویٰ)ا ترنا شروع ہوا ۔اس سے پہلے کسی قوم بلکہ کسی سپیشیز پہ اس طرح رزق اترنے کی کوئی مثال نہیں پائی جاتی ۔ ایک موقع تو ایسا آیا کہ حضرت موسیٰ ؑ نے تھک ہار کر ہاتھ کھڑے کر دیے ۔ کہا: یا اللہ میں اپنے اور اپنے بھائی کے علاوہ ان میں سے کسی پر اختیار نہیں رکھتا اور ہم دونوں کو ان فاسقین سے براہ کرم الگ رکھنا۔ اللہ نے جواب دیا کہ اب چالیس سال یہ (ویرانوں میں)  مارے مارے پھریں گے تو تم پھر ان پہ رحم نہ کھانا (مفہوم سورۃ المائدہ 26)۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ یہ تھا کہ غزہ پہ امریکہ کا ایک روپیہ بھی خرچ نہ ہو۔ تعمیرِ نو ہمسایہ عرب ممالک سے کرائی جائے ۔ اسرائیل کو غزہ سے لاحق حماس کا خطرہ ختم ہو جائے ۔ اس کے بعد مغربی کنارے پر توجہ مرکوز کی جائے ،جنگ کا فائدہ اٹھا کر جس کی زمینیں نیتن یاہو نے ہضم کرنا شروع کیں ۔ 12اگست کو نتین یاہو نے علانیہ کہا کہ میں گریٹر اسرائیل اور وعدہ شدہ خطے یعنی (Promised land)سے خود کو منسلک محسوس کرتا ہوں اور یہ کہ یہ ایک تاریخی اور روحانی سفر ہے ، جس سے میں گزر رہا ہوں ۔یہ دنیا کا سب سے بڑا قاتل کہہ رہا ہے ۔

دو ہفتے پہلےنیتن یاہو نے اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حماس کو ملیا میٹ کر دیا، حزب اللہ کو ختم کر دیا ،ایران کی چوٹی کی فوجی اور سائنسی قیادت کو مار ڈالا، عراق اور شام کی جنگی صلاحیت تباہ کر دی ۔ہم نے حوثیوں کو تباہ کر دیا ۔

اس تمام عرصے میں مسلمان ممالک کے حکمران اپنی لڑکھڑاتی ہوئی حکومتوں کو بچانے کی تگ و دو کرتے رہے ۔ مقابلہ اگر کسی نے کیا تو ایران نے ۔ دو سالہ غزہ جنگ کے دوران امریکہ پوری قوت سے اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرتا رہا ۔ مسلمان ممالک ٹک ٹک دیدم ،دم نہ کشیدم کی مثال بنے رہے۔ 

بعض لوگوں کو الہامی کتابوں اور خدا کے وجود پہ شک ہوتا ہے ۔ اس کے باوجود ہوتاہے کہ بنی اسرائیل عیسائیوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کو قتل کر ڈالنے کے درپے ہیں ۔ ان تینوں الہامی کتابوں کا پیغام ایک ہی ہے ۔ دنیا کی سیاست آج بھی اسلام، عیسائیت اور یہودیت کے تصادم کے گرد گھوم رہی ہے ۔ ان کے علاوہ پیچھے صرف بت پرست ہی رہ جاتے ہیں یا چین جیسی ملحد قوتیں۔

اسرائیل کے منصوبے پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔ غزہ سے کوئی بڑی ہجرت ممکن نہ ہو سکی ۔دوسالہ جنگ سے عالمی رائے عامہ اسرائیل کے خلاف ہموار ہوئی ۔ یہ کوئی پہلی بار نہیں کہ عالمی رائے عامہ ان کے خلاف ہموار ہوئی ہو۔ پچھلے تین ہزار سال میں یہ کئی بار ہو چکا ہے ۔کئی بار وہ تباہ ہوئے ۔ اسرائیل اور امریکہ پر اعتماد ہیں کہ مسلمان کبھی اب طاقت نہ پکڑ سکیں گے ۔ عالمی پابندیوں کے شکار ایران کو ختم کر دیا جائے گا ۔ اس کے بعد ترکی اور پاکستان رہ جائیں گے ۔ باری سب کی آئے گی ۔

میں آج زد پہ اگر ہوں تو خوش گمان نہ ہو

چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں

اسرائیلی منصوبہ پورا نہ ہو سکے گا۔ وجہ ؟ وہ خدائی منصوبے کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ۔ رسالت مآبؐ کو آخری پیغمبر ماننے پہ آمادہ نہیں ۔ خدائی منصوبے سے کون ٹکرا سکتا ہے ۔ جس خدا نے پی ایل او کے سرنڈر کے بعد حماس کو پیدا کر دیا ۔ خدا اپنی دنیا کبھی مکمل طور پر کسی انسان کے کنٹرول میں نہیں دیتا۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا! میری امت کی ایک جماعت دمشق کے دروازوں اور اس کے اردگرد اور بیت المقدس اور اس کے اطراف میں ہمیشہ (دشمنوں ) سے جنگ کرتی رہےگی ۔ لوگوں کا انہیں بے یارو مددگار چھوڑ دینا انہیں نقصان نہیں پہنچائےگا۔ وہ حق پر قائم رہیں گے یہاں تک کہ قیامت آجائے گی۔ (مجمع الزوائد16662)

تازہ ترین