وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں ’سہیل بزدار‘ کو دانستہ لگایا گیا ہے، وزیراعلیٰ بدلنے سے یہ جنگ نہیں رکے گی۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران طلال چوہدری نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو دی گئی 1 گاڑی کی قیمت 10 کروڑ روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ گاڑیاں واپس کرنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ آپ دہشت گردی کے خلاف لڑنا ہی نہیں چاہتے، کے پی میں ’سہیل بزدار‘ کو دانستہ لگایا گیا ہے۔
وفاقی وزیر مملکت نے مزید کہا کہ اگر یہ گاڑیاں پسند نہیں تو وزیراعلیٰ اپنی بلٹ پروف گاڑی دے دیتے، دہشت گردی کے خلاف جنگ پورے پاکستان کی جنگ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے جوان شہادتیں دے رہے ہیں اور آپ سیاست کےلیے آلات واپس کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ بدلتے رہیں ایکشن نہیں رکے گا۔
طلال چوہدری نے یہ بھی کہا کہ ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے، خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ نے اب تک کوئی عوامی منصوبہ پیش نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ گاڑیاں واپس کرکے پولیس کا اب جو نقصان ہوگا، اس کی ذمے دار صوبائی حکومت ہوگی، پنجاب اور سندھ کی طرح اگر کے پی نے خود گاڑیاں خریدی ہوتیں تو وفاق کو دینے کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔
وفاقی وزیر مملکت نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کےلیے جدید گاڑیاں فراہم کی تھیں، صوبائی حکومت نے پولیس کےلیے گاڑیاں لینے سے انکار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلٹ پروف گاڑیاں پولیس کے اعلی افسران استعمال کرتے ہیں، خیبر پختونخوا میں پرانے ماڈل کی گاڑیاں امپورٹ کی جاتی ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کےلیےجو گاڑیاں دی گئیں وہ عالمی معیار کے مطابق ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر خیبر پختونخوا پولیس کےلیے گاڑیاں دی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مالی مشکلات کے باوجود خیبر پختونخوا پولیس کےلیے گاڑیاں فراہم کیں، کہا گیا یہ تضحیک ہے، یہ گاڑیاں قابل استعمال نہیں، اس سے قبل یہی گاڑیاں وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ کے پی بھی استعمال کر چکے ہیں۔
وزیر مملکت نے کہا کہ وفاقی وزراء اور اعلیٰ افسران بھی یہی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، ایک گاڑی کی قیمت 10 کروڑ روپے ہے، گاڑیوں میں بلٹ اور بم پروف کے تمام لوازمات پورے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی آج تک غائب ہے، نہ کفن مل رہا ہے اور نہ کفن باندھنے والا۔