پاکستان کی سیاسی و عسکری تاریخ میں شاید ہی کوئی دور ایسا گزرا ہو جب ملک کے وزیراعظم اور فوجی قیادت کے درمیان فکری و عملی ہم آہنگی کی ایسی غیر معمولی فضا قائم ہوئی ہو جیسی آج ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے درمیان پائی جانیوالی ہم آہنگی، باہمی اعتماداور ریاستی نظم و استحکام کے مشترکہ وژن نے نہ صرف پاکستان کے داخلی ڈھانچے کو مضبوط کیا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی ملک کی ساکھ کو غیر معمولی حد تک بلند کر دیا ہے۔
ماضی کے مختلف ادوار میں’’سول اور عسکری قیادت کے ایک پیج پر ہونے‘‘کے دعوے تو ضرور کیے گئے، مگر عملاً وہ توازن اور ہم آہنگی کبھی اتنی مستحکم شکل میں نظر نہ آئی۔ آج یہ دونوں قومی رہنما ،وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر ، ایک ایسے وقت میں پاکستان کو استحکام اور وقار کی سمت لے جا رہے ہیں جب دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، خطے میںطاقت کا توازن تبدیل ہو رہا ہے اور عالمی سفارت کاری کے محور از سرِ نو ترتیب پا رہے ہیں۔
مئی 2025ءکی پاک بھارت جنگ، جس نے محض چار دنوں میں خطے کے منظر نامے کو بدل کر رکھ دیا، پاکستان کی تاریخ کا ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہوئی۔ اس جنگ نےدنیا میں نہ صرف پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو منوایا بلکہ قوم کی سیاسی و عسکری قیادت کی یکجہتی کو بھی اجاگر کیا۔دنیا نے دیکھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کس طرح نازک لمحوں میں بروقت فیصلے کیے، فیلڈ مارشل عاصم منیر سے مسلسل مشاورت جاری رکھی، اور دونوں نے مل کر ایسی حکمتِ عملی ترتیب دی جس نے دشمن کے منصوبوں کو خاک میں ملا دیا۔اس نے پاکستان کے قومی وقار کو ایک نئی بلندی بخشی۔
پچھلےچند برسوں سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں سرد مہری چلی آرہی تھی، مئی 2025 ءکی جنگ کے بعد ،صورتِ حال نے یکسر پلٹا کھایا اور دونوں ممالک کے درمیان بڑی گرمجوشی دیکھی گئی ۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ، پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی دفاعی حکمتِ عملی، فوری فیصلے اور جارحانہ مگر منظم طرزِ قیادت سے غیر معمولی طور پر متاثر ہوئے ۔انکے قریبی حلقوں نے بعد میں تسلیم کیا کہ صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل کے بارے میں کہا کہ وہ فاتح ہیں اور میں فاتحین کو پسند کرتا ہوں، شکست خوردہ کو ہرگز نہیں۔
اسی جذبے نے دونوں رہنماؤں کے درمیان تعلقات میں نئی روح پھونک دی۔ واشنگٹن میں ٹرمپ کی جانب سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں دیا گیا لنچ ، شاید امریکی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب کسی غیرملکی فوجی سربراہ کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس میں باقاعدہ ظہرانہ رکھا گیا۔بھارت میں اس واقعے پر صفِ ماتم بچھ گئی۔ بھارتی میڈیا نے اس ملاقات کو’’سفارتی زلزلہ‘‘ قرار دیا۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نےاقتدار میں آنے کے بعدجب بھی غیر ملکی رہنماوں سے ملاقات ہوئی اپنی شائستگی، ذہانت اور سفارتی بصیرت سے ان کو بڑا متاثر کیا۔ غزہ امن کانفرنس کے موقع پر صدر ٹرمپ نے تقریب میں موجود20 ممالک کے رہنماؤں کی پروا کیے بغیرپاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل کا بڑے احترام اور محبت سے ذکرکیا اورخطاب کو روک کر جس طرح پاکستان کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کا ذکر کیا اور کہا ’’میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے یہ کہنا ہے کہ میرے پسندیدہ پاکستان کے فیلڈ مارشل، جو یہاں موجود نہیں ہیں، لیکن وزیراعظم شہباز شریف یہاں ہیں، اگرشہباز شریف وہ کچھ کہنا چاہیں گے جو اس سے قبل مجھے کہہ چکے ہیں تو مجھے بڑی خوشی ہوگی‘‘ دراصل یہ پاکستان کیلئے ایک بڑا اعزاز تھا،اس سے قبل کبھی کسی دیگر پاکستانی رہنما کوصدر کے خطاب کو روک کر مائیک دینے کی کوئی مثال موجود نہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب نے تقریب میں موجود 20 سے زائد ممالک کے سربراہان پر جیسے سحر طاری کردیا ، سب نے بڑے انہماک سےوزیراعظم پاکستان کو سنا ۔ شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا ’’آج کا دن جدید تاریخ کے عظیم ترین دنوں میں سے ایک ہے کیونکہ آج انتھک کوششوں کے بعد امن حاصل کیا گیا ہے، اور اس امن کی قیادت صدر ٹرمپ نے کی ہے، جنہوں نے اس دنیا کو امن اور خوشحالی کا گہوارہ بنانےکیلئےدن رات محنت کی‘‘۔وزیراعظم نے اسی موقع پر صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کیلئے دوبارہ نامزد کرنے کا اعلان کیا۔اس پر امریکی صدرنے کہا ' Wow… I didn’t expect that! (واؤ ، میں نے یہ توقع نہیں کی تھی۔)
اس موقع پر دنیا بھر میں پاکستان کی قیادت کے چرچے ہونے لگے۔عالمی میڈیا میں پاکستانی قیادت کے بارے میں جو مثبت تبصرے کیے گئے ،اس سے قبل اسکی کوئی مثال نہیں ملتی۔برطانوی اخبار دی گارڈین نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے وہ کچھ حاصل کرلیا جسکا پاکستان کے دیگر رہنما صرف خواب ہی دیکھ سکتے تھےجبکہ امریکی تجزیہ کار رابرٹ ریڈمین نے CNN پر کہا کہ پاکستان کی قیادت کی جوڑی نے بحران کو موقع میں بدل دیا ، انہوں نے نہ صرف ملک کی شبیہ کو بحال کیا ہے بلکہ اس کی تزویراتی مطابقت کو بھی از سر نو بیان کیا ہے۔اسی طرح معروف بھارتی نژاد تجزیہ کار پروفیسر اشوک سوئن نے ایکس پر لکھا کہ’’شہباز شریف،مودی کیلئے ٹرمپ کی نظر میں بہتر مقام حاصل کرنا بہت مشکل بنا رہے ہیں۔‘‘
کچھ عرصہ قبل تک ایک ایسا ملک جو کبھی عالمی میڈیا میں منفی تناظر میں پیش کیا جاتا تھا، اب ایک مستحکم، پُراعتماد اور مؤثر ریاست کے طور پر ابھر رہا ہے۔ اس تبدیلی کی بنیاد سیاسی عزم، عسکری نظم اور قیادت کی باہمی ہم آہنگی ہے۔فیلڈ مارشل عاصم منیر کی عسکری بصیرت اور وزیراعظم شہباز شریف کی سفارتی حکمت نے دنیا کو باور کرا دیا ہے کہ پاکستان اب نہ صرف اپنے دفاع میں خودکفیل ہے بلکہ عالمی امن کے قیام میں بھی فعال کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ان دونوں شخصیات کے درمیان موجود باہمی احترام، نظم و ضبط، اور قومی ترجیحات پر غیر متزلزل اتفاقِ رائے ہی پاکستان کے نئے دور کی بنیاد ہے۔