• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرغن غذاؤں کے استعمال کے بعد تھکن اور اپھار سے بچاؤ کیلئے مفید مشورے

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

لذیذ اور مرغن غذاؤں کو کھانے کے بعد جسمانی تھکن، اپھار اور بےچینی کا احساس اکثر لوگوں کو گھیر لیتا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے توانائی ختم ہو گئی ہو اور جسم بوجھل سا لگنے لگتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق یہ کیفیت عام ہے مگر اس کے اثرات معدے اور جسمانی مجموعی صحت پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فاسٹ فوڈ، مرغن غذا یا رات دیر سے کھایا گیا کھانا ہاضمے کے عمل کو سست کر دیتا ہے جس کے نتیجے میں گیس، اپھار اور پیٹ میں بھاری پن محسوس ہوتا ہے۔ 

اس کے ساتھ ساتھ بلڈ شوگر میں اضافہ اور جسم میں پانی و الیکٹرولائٹس کی کمی بھی تھکن اور تیزابیت کا باعث بنتی ہے تاہم چند سادہ غذائی عادات اپنا کر اِن اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

اپھار اور تیزابیت سے بچاؤ کے لیے کیا کریں ؟

ہربلِسٹس کی جانب سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ کھانے کے دوران سوڈا ڈرنکس کے بجائے زیرہ، اجوائن اور سونف کے پانی کا استعمال کرنا چاہیے، یہ قدرتی مشروب ہاضمے کو بہتر بنانے سمیت گیس اور اپھار کو بھی کم کرتے ہیں۔

کھانے کے ساتھ ناریل پانی کا استعمال جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے اور تیزابیت کو متوازن کرنے کے لیے مؤثر سمجھا جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صبح ہو، دوپہر ہو یا شام، غذاؤں کے استعمال میں ذائقے سے زیادہ صحت کو ترجیح دینی چاہیے، مرغن غذاؤں کا استعمال ہفتے میں ایک سے دو بار کیا جا سکتا ہے، روزانہ کی بنیاد پر سادہ کھانے کا استعمال ہی دیرپا صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔ 

ماہرین کے مطابق خصوصاً رات کے کھانے کے لیے ہلکی پھلکی غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ ناصرف غذا جَلد ہضم ہو جائے بلکہ نیند میں بھی خلل نہ آئے۔

پانی اور جڑی بوٹیوں والی چائے کا استعمال

ماہرین کے مطابق روزانہ دو سے ڈھائی لیٹر پانی پینا ضروری ہے۔

ادرک، سونف اور پودینے والی ہربل چائے بھی معدے اور جسمانی صحت میں توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ 

دودھ والی چائے، کافی اور میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

ماہرین کے مطابق مرغن غذاؤں کا استعمال چھوڑنے کے بجائے اس میں کمی لانی چاہیے، جسم کو ہائیڈریٹ اور غذائیت سے بھرپور رکھنا ہی اپھار کی شکایت کا اصل حل ہے۔ 


نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

صحت سے مزید