قومی کرکٹر صہیب مقصود کے ساتھ ملتان کے ایک کار شو روم کے مالک نے کروڑوں روپے کا فراڈ کر دیا۔
صہیب مقصود نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اپنے ساتھ ہونے والے فراڈ کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مریم نواز، وفاقی وزیر داخلہ و چیئرمین پی سی بی محسن نقوی اور حکومت پنجاب سے مدد کی اپیل کر دی۔
اُنہوں نے ویڈیو میں بتایا کہ میں نے اپنے ایک جاننے والے شو روم کے مالک کی مدد سے اپنی گاڑی فروخت کی، اس نے میری گاڑی فروخت کرنے کے لیے ایک مقامی آدمی سے بات کی چونکہ میں اس وقت امریکا جا رہا تھا تو اس نے مجھے بتایا، ’جو شخص گاڑی خریدنا چاہتا ہے وہ ایڈوانس میں 60 لاکھ روپے دے رہا ہے تو آپ گاڑی کے کاغذات ابھی اپنے پاس ہی رکھیں جب آپ امریکا سے واپس آئیں گے تو بقیہ رقم ادا کرکے آپ سے گاڑی کے کاغذات لے لیں گے‘۔
کرکٹر نے بتایا کہ ’’جب میں امریکا سے واپس آیا اور شو روم کے مالک سے بقیہ پیسے مانگے تو وہ مسلسل مجھے ٹالتا رہا جب وہ مسلسل 8 ماہ تک ٹال مٹول کرتا رہا تو میں نے اپنی گاڑی کو ٹریک کیا تو مجھے پتہ چلا کہ میری گاڑی لاہور میں موجود ہے پھر میں لاہور میں اس شخص کے پاس گیا جس کے پاس میری گاڑی موجود تھی۔ میں نے اس شخص کو کہا کہ یہ میری گاڑی ہے تو اس نے جواب دیا ’یہ گاڑی میں نے خریدی ہے‘ تو میں نے اسے گاڑی کے کاغذات دکھانے کو کہا تو اس نے مجھ سے بدتمیزی کی اور یہ تو سب کو معلوم ہے کہ اگر بغیر کاغذات کے گاڑی خریدی جا رہی ہے تو اس کا واضح مطلب ہے کہ وہ گاڑی چوری کی ہے۔‘‘
صہیب مقصود نے بتایا کہ میں ملتان واپس آ کر مقامی آدمی کے پاس گیا اور کہا کہ یا تو مجھے میری گاڑی دو یا پھر میرے پیسے دو تو اس نے ایک نیا گیم کیا اس نے کہا جو 60 لاکھ آپ نے وصول کیے تھے وہ لے کر آئیں ہم لاہور جا کر آپ کی گاڑی لے آتے ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ جب میں پیسے لے کر مقامی آدمی کے ساتھ لاہور گیا تو جس شخص کے پاس میری گاڑی تھی اس نے اپنے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے انتہائی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ اس گاڑی کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا۔
کرکٹر نے کہا کہ اگر کسی کا چاچا یا ماما سیاستدان ہے تو اس کا مطلب یہ ہے وہ ایک عام آدمی سے اس کی محنت کی کمائی سے بنائی ہوئی چیزیں چھین کر لے جا سکتا ہے؟ جب اس معاملے پر میں نے قانون کا سہارا لیا تو بھی مجھ پر ہی دباؤ ڈالا گیا اور مجھے ایک دوسری گاڑی دی گئی جس کے کاغذات جعلی نکلے تو میں نے وہ گاڑی واپس کردی۔