• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت نے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی

وفاقی حکومت نے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی، ضابطے کی کارروائی کے لیے وزارتِ داخلہ کو احکامات جاری کر دیے۔

اسلام آباد میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں متفقہ طور پر ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کی منظوری دی گئی۔

جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کی منظوری دی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کی درخواست پر وزارت داخلہ نے سمری وفاقی کابینہ میں پیش کی اور کابینہ کو ٹی ایل پی کی ملک میں پُرتشدد اور دہشت گردانہ سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں حکومتِ پنجاب کے اعلیٰ افسران نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی ہے۔

کابینہ کے اعلامیے کے مطابق 2021ء میں بھی اس وقت کی حکومت نے ٹی ایل پی پر پابندی لگائی تھی، پابندی 6 ماہ بعد اس شرط پر ہٹائی گئی تھی کہ آئندہ ملک میں بے امنی اور پُرتشدد کارروائیاں نہیں کی جائیں گی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تنظیم پر پابندی کی وجہ 2021ء میں دی گئی ضمانتوں سے روگردانی بھی ہے، ماضی میں بھی ٹی ایل پی کے پُرتشدد جلسوں اور ریلیوں میں سیکیورٹی اہلکار اور بے گناہ راہ گیر جاں بحق ہوئے تھے۔

اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ متفقہ طور پر اس نتیجے پر پہنچی کہ ٹی ایل پی دہشت گردی اور پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری کا معاملہ وزارتِ قانون کو بھجوایا جائے گا، وزارتِ قانون پابندی سے متعلق باقاعدہ ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کرے گی۔

ذرائع نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے ریفرنس کی منظوری پر الیکشن کمیشن ٹی ایل پی کو ڈی نوٹیفائی کرے گا اور پابندی لگا دی جائے گی۔

ذرائع نے کہا ہے کہ کابینہ سے منظوری کے بعد 15 دنوں میں پابندی کا ریفرنس سپریم کورٹ میں فائل کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان ٹی ایل پی پر پابندی کا حتمی فیصلہ کرے گی۔

واضح رہے کہ حکومتِ پنجاب نے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی سفارش کی تھی، جس پر وزارتِ داخلہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کے لیے وجوہات وفاقی کابینہ کو بھیجیں۔

چارج شیٹ کے مطابق ٹی ایل پی رہنماؤں نے نفرت انگیز تقاریر کیں۔ مذہبی تنظیم فرقہ وارانہ انتہاپسندی اور اقلیتوں کے خلاف تشدد میں ملوث ہے، ٹی ایل پی کے ہجوم نے تشدد کیا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔

وزارتِ داخلہ کی سفارشات میں ٹی ایل پی کے کارکنوں کی جانب سے کیے گئے نقصانات کی رپورٹ بھی شامل ہے۔

قومی خبریں سے مزید