• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ: حکومت تمام پناہ گزینوں کو ہوٹلوں سے نکالنے کیلئے پُرعزم

برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ملک بھر میں پناہ گزینوں کو ہوٹلوں میں رکھنے کے سلسلے کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

حکومت کا یہ عزم ایک تازہ رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اس نظام کو "انتہائی بدنظمی اور ناقص انتظام" کا شکار قرار دیا گیا ہے۔

 یہ رپورٹ، جسے صحافی ڈایان ٹیلر نے اجاگر کیا، اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ پناہ گزینوں کے لیے ہوٹلوں کے استعمال نے نہ صرف بھاری مالی بوجھ پیدا کیا بلکہ مقامی برادریوں اور پناہ گزینوں دونوں کے لیے مشکلات اور مسائل کو جنم دیا۔ 

رپورٹ میں محکمہ داخلہ (Home Office) کے طریقہ کار کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ یہ انتظامی ناکامی کی واضح مثال ہے۔ 

دوسری جانب حکومتی وزراء کا کہنا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کو مستقل رہائش فراہم کرنے کے لیے متبادل منصوبوں پر کام کر رہے ہیں تاکہ ہوٹلوں پر انحصار ختم کیا جا سکے تاہم، یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عوامی اعتماد میں کمی اور سرکاری اداروں کی کارکردگی پر سوالات بڑھتے جا رہے ہیں۔ 

اسی تناظر میں وزیرِ صحت ویس اسٹریٹنگ نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت "مایوسی اور بداعتمادی کا بڑھتا ہوا احساس" پایا جا رہا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ "برطانوی عوام اس بات پر گہرے شکوک میں مبتلا ہیں کہ آیا کوئی حکومت واقعی اس ملک کو درست سمت میں لے جا سکتی ہے یا نہیں۔" ویس اسٹریٹنگ نے قومی صحت کے نظام (NHS) میں موجود ثقافتی اور انتظامی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "ذمہ داری سے فرار، مریضوں کی بات نہ سننا، اور غلطیوں پر پردہ ڈالنا" جیسے رویے عوامی اعتماد کو کمزور کر رہے ہیں۔ 

سیاسی تجزیہ کاروں نے ان کے اس بیان کو سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی 1979ء کی مشہور تقریر، جسے ’’مالیز اسپیچ‘‘ کہا جاتا ہے، سے تشبیہ دی ہے جس میں انہوں نے امریکہ کو "اعتماد کے بحران" میں مبتلا قرار دیا تھا۔

دوسری جانب ویسٹ منسٹر میں آج کئی حکومتی بحران زیر بحث ہیں پناہ گزینوں کے ہوٹلوں کے معاملے سے لے کر قیدیوں کی قبل از وقت رہائی کے تنازع تک، جو سبھی عوامی نظام کی ناکامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید