• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاہ چارلس نے کانٹینٹ کری ایٹرز کو اے آئی سے خبردار کردیا

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو 

شاہ چارلس سوم نے کانٹینٹ کری ایٹرز کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے خبردار کردیا۔

جرمن نژاد برطانوی مصنف سر کازو ایشیگورو نے انکشاف کیا ہے کہ شاہ چارلس نے مجھے اے آئی سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس محاذ پر لڑتے رہنا بہت ضروری ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ یہ تیسری بار ہے کہ جب شاہ چارلس نے مجھے کوئی اعزاز دیا اور مجھ سے کام جاری رکھنے کو کہا۔

سر کازو ایشیگورو نے مزید بتایا کہ شاہ چارلس نے مجھ سے میری تحریر کے بارے میں پوچھا اور اے آئی کی وجہ سے کانٹینٹ کری ایٹرز کے لیے موجود خطرے کے بارے میں سوال اٹھایا۔

اُنہوں نے کہا کہ اے آئی کی وجہ سے فنکاروں کی روزی روٹی کے لیے ایک ’بڑا اور غیر منصفانہ خطرہ‘ ہے اور بغیر کریڈٹ دیے ان کے مواد کو استعمال کرنا ’چوری‘ کے مترادف ہے۔

سر کازو ایشیگورو نے کہا کہ مجھے اے آئی ٹولز کی تربیت میں تخلیقی کام کے استعمال پر کوئی اعتراض نہیں لیکن میرے خیال میں ہم میں سے بہت سے لوگ اس حقیقت کے بارے میں فکرمند ہیں کہ اے آئی ٹولز کی تربیت کے دوران کاپی رائٹس کی مکمل خلاف ورزی کی گئی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ہمارا کام استعمال کیا گیا، میری تمام کتابیں اے آئی ٹولز کو تربیت دینے کے لیے استعمال کی گئی ہیں لیکن اگر کاپی رائٹس کا احترام کیا جاتا تو کریڈٹ دیا جاتا۔

سر کازو ایشیگورو نے یہ بھی کہا کہ اے آئی ٹولز کی تربیت کا بہانہ بنا کر لوگوں کی دانشورانہ املاک پر چھاپہ نہیں مارنا چاہیے۔

واضح رہے کہ شاہ چارلس کی مداخلت اس وقت سامنے آئی ہے جب کانٹینٹ کری ایٹرز کو خبردار کیا گیا کہ امریکا میں مقیم اے آئی فرمز اپنے اے آئی ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے آن لائن ٹیکسٹ، تصاویر اور موسیقی کا استعمال کانٹینٹ بنانے والوں کو کریڈٹ دیے بغیر کر رہی ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید