• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹر علی اعظم، چنگدو، چین

موجد: تین سال ہوگئے، انٹیلیکچوئل پراپرٹی آفس میں پیٹنٹ کی درخواست دی، مگر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

دفتر: درخواست زیرِ التوا ہے۔

موجد: کیا وجوہ ہو سکتی ہیں؟

دفتر: ایگزامینیشن رپورٹس بھیجی گئیں، لیکن آپ کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔

موجد (حیرانی سے): مَیں نے تو کوئی ڈاک وصول نہیں کی۔

دفتر: آپ کا پتا دیہات کا ہے، شاید اِسی لیے ڈاک نہیں پہنچی۔ پتا تبدیل کروا لیں۔

موجد: فوراً پتا تبدیل کرنے کی درخواست جمع کروائی۔

٭٭٭٭٭٭

چھے ماہ بعد:

موجد: ایک ڈاک ملی ہے، مگر اس کے ساتھ رپورٹ منسلک نہیں تھی۔

دفتر: آپ ہمارے دفتر تشریف لائیں۔

موجد دفتر پہنچا۔

دفتر کا اسسٹنٹ: مہربانی فرما کر مالی معاونت فرمائیں، رپورٹس ابھی جاری ہوجائیں گی۔

موجد: رپورٹس حاصل کیں اور چند دن بعد جوابات جمع کروائے۔

دفتر: انتظار فرمائیں یہ رپورٹس ایگزامینر کو ارسال کردی جائیں گی۔

٭٭٭٭٭٭

ایک سال بعد:

موجد نے بالآخر دفتر سے رابطہ کیا۔

دفتر: آپ کی درخواست نظرِثانی میں ہے۔ ہم آپ کو رپورٹس بھیج چُکے ہیں۔

موجد (حیرت کے ساتھ): مجھے کوئی رپورٹس موصول نہیں ہوئیں۔

دفتر: آپ دفتر آ کر رپورٹس حاصل کر لیں۔

موجد دفتر پہنچا۔

دفتر کا اسسٹنٹ: مہربانی فرما کر مالی معاونت فرمائیں، رپورٹس ابھی جاری ہو جائیں گی۔

موجد: رپورٹس حاصل کیں اور چند دن بعد جوابات جمع کروائے۔

دفتر: انتظار فرمائیں، یہ رپورٹس ایگزامینر کو ارسال کردی جائیں گی۔

موجد نے گہری سانس لی اور خُود سے کہا۔ ’’یہ ایجاد لاحاصل ہے‘‘۔

سنڈے میگزین سے مزید