مرتب: محمّد ہمایوں ظفر
اسکوارڈن لیڈر (ر) بشیر احمد مَلک، میرے بہت ہی پیارے اور شفیق ماموں تھے۔ وہ گونا گوں خصوصیات کے حامل اور اپنی وضع داری کے باعث خاندان بھر میں ایک خاص مقام رکھتے تھے۔ انہوں نے زندگی بھر نہایت دیانت داری اور ایمان داری سے اپنے پیشہ ورانہ امور انجام دینے کے ساتھ حقوق العباد کا بھی خاص خیال رکھا۔ میرا اُن سے فقط خون ہی کا رشتہ نہیں تھا، وہ ہمارے مربّی، بے مثال محبّت کرنے والے، ایثار و خلوص کے پیکر تھے۔
ہر کسی کے ساتھ اخلاق سے پیش آتے۔ انتہائی نرم مزاج، نیک دل، باوقار اور سادہ سے انسان تھے۔ انھوں نے اپنی پوری زندگی دوسروں کی خدمت کے لیے وقف کر رکھی تھی، اپنی زندگی میں جو رشتے نبھائے اور جس ایثار و محبّت سے حُسنِ سلوک کا اظہار کیا، وہ ہم سب کے لیے ایک روشن مثال ہے۔
خاص طور پر اپنی بڑی بیوہ بہن کے ساتھ اُن کا رشتہ اور سلوک مثالی تھا۔ ہر مشکل گھڑی میں اُن کا سایہ، ڈھال بن کر ساتھ کھڑے رہے۔ اُن کے لہجے میں ہمیشہ نرمی ہوتی، باتوں میں اپنائیت اور آنکھوں میں ایک عجیب سا سکون نظر آتا۔
مختصر یہ کہ ماموں جان کی زندگی ایک کُھلی کتاب کی مانند تھی، جس کے ہر صفحے پر خلوص، سچائی ہی کی تحریر رقم تھی۔ محفل ہو یا تنہائی، اُن کا وجود ہم دردی و خیرخواہی کا خزانہ تھا۔ کبھی کسی پر بوجھ نہ بنے، بلکہ زندگی بھر دوسروں کا بوجھ اُٹھاتے رہے۔ وہ بچّوں کے لیے محبّت کا گہوارہ اور بڑوں کے لیے ادب و احترام کا منبع تھے۔
اُن کی نصیحت بَھری باتیں دل میں اُتر کر گھر کرجاتی تھیں۔ ایک متحرک و کام یاب زندگی گزارنے کے بعد ہمارے پیارے اور ہر دل عزیز ماموں بالآخر 8مئی2025ء کو داغِ مفارقت دے گئے، جس کے بعد سے دل سخت غم زدہ اور ایک عجیب خالی پن سے دوچار ہے۔
اُن کی ہر بات، ہر نیکی شدّت سے اُن کی یاد دلاتی ہے، ہمیں فخر ہے کہ ہم نے ایسے انسان کو قریب سے دیکھا، اُن سے بہت کچھ سیکھا اور اُن کی دُعاؤں کے سائے تلے وقت گزارا۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ میرے ماموں، بشیر احمد ملک کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، اُن کی قبر کو نور سے بھر دے، اور ہمیں اُن کی سیرت وکردار کو اپنی زندگی کا حصّہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔ (زاہد احمد خان، راول پنڈی)